ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
عو ر توں کے رُوحانی امراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ) عورتیں اوررُسوم کی پابندی : عورتوں کی حالت بہت زیادہ خراب ہے۔ یہ اپنے ذہن کی ایسی پکی ہوتی ہیں کہ دین توکیادُنیاکی بھی اچھائی برائی کااِن کوخیال نہیں رہتا۔ رسموں کے سامنے اوراپنی ضدکے سامنے چاہے کچھ بھی نقصان ہوجائے کچھ پرواہ نہیں کرتیں۔ بعضی عورتیں ایسی دیکھی جاتی ہیں کہ اُن کے پاس مال تھا کسی تقریب یا شادی میں لگاکر کوڑی کوڑی کی محتاج ہوگئیں اور ہر وقت مصیبت اُٹھاتی ہیں مگر لطف اور تعجب یہ ہے کہ اَب تک بھی اِن رسموں کی بُرائی اِن کو محسوس نہیں ہوئی، یوں کہتی ہیں کہ ہم نے فلاں کے ساتھ بھلائی کی اُس کی شادی ایسی دُھوم دھام سے کردی۔ ہماری یہ سب رقم خدا کے یہاں جمع ہے، جیسی جمع ہے آنکھ مچتے ہی معلوم ہوجائے گا۔ جب دُنیاکی تکلیفیں جوکہ کے اُن کے سامنے ہیں اُن پراثرنہیں کرتیں حالانکہ وہ بالکل محسوس ہیں توآخرت کی تکلیفوں کووہ کب خیال میںلاتی ہیں جواَبھی مخفی ہیں۔ (منازعة الھوٰی) ایک مرض اِن عورتوں میں ہے جومفسدہ میں سب سے بڑھ کرہے وہ یہ کہ عورتیں رسوم کی سخت پابند ہیں ۔ خاوندکے مال کوبڑی بے دردی سے اُڑاتی ہیں خاص کرشادی بیاہ کی رسموں میں اورشیخی کے کاموں میں۔ بعض جگہ صرف عورتیں خرچ کی مالک ہوتی ہیں پھراُن کانتیجہ یہ ہوتاہے کہ مردرِشوت لیتاہے یامقروض ہوتاہے، توزیادہ تر جو حرام آمدنی میں مشغول ہیں اُس کابڑاسبب عورتوں کی فضول خرچی ہے مثلاًکسی گھرمیں شادی ہوئی تویہ فرمائش ہوتی ہے کہ قیمتی جوڑاہوناچاہیے اَب وہ سودوسوروپے میں (اورآج کل ہزار دو ہزار میں )تیارہوتاہے۔ مردنے سمجھاتھاکہ خیرسودوسوہی میں پاپ کٹامگربیوی نے کہاکہ یہ تو شاہانہ جورڑاہے چوتھی کاالگ ہوناچاہیے وہ بھی اِسی (ہزار)کے قریب لاگت میں تیارہوا۔ پھر فر مائش ہوتی ہے کہ جہیزمیں دینے کو بیس پچیس جوڑے اورہونے چاہییں غرض کپڑے ہی کپڑے میں سینکڑوں ہزاروں روپے لگ جاتے ہیں۔ جب برادری میں خبرمشہورہوتی ہے کہ فلاں گھرمیں تقریب ہے توہربی بی کونئے قیمتی جوڑے کی