ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
حَاجَةً مِّمَّا اُوْتُوْا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ وَلَوْکَانَ بِھِمْ خَصَاصَة ۔ اُن کی یہ بھی ایک صفت آئی ہے کہ اگرچہ خود کو شدید ضرورت ہو اُس کام کی اُس چیز کی تو بھی اپنے آپ پر دُوسرے کو ترجیح دے دیتے ہیں۔ توجناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِس طرح کے کلمات بھی اِرشاد فرمائے ہیں کہ اَنصار سے جو بغض رکھتا ہے وہ مؤمن نہیں ہے۔ کوئی مؤمن اَنصار سے بغض نہیں رکھ سکتا کیونکہ اُنہوں نے تو جناب ِ رسول اللہ ۖ کی مدد کی ہے اور جنہوں نے آپ کی مدد کی ہے تو اُن سے تو ہر ایمان والے کو قدرتی طور پر محبت ہونی چاہیے۔ رسول اللہ ۖ نے ایسے کیا کہ جب ہجرت کی جگہ معین ہوئی تو کچھ اَنصار آئے تو یہاں مکہ مکرمہ سے ہجرت کرنے والے بھی مدینہ منورہ پہنچے اُن میں حضرتِ مصعب ابن ِ عمیر رضی اللہ عنہ بھی تھے ۔ ١ یہ مہاجرین میں ہیں اِنہوں نے مدینہ منورہ میں اسلام کی تبلیغ کی تو مسلمان ہوتے چلے گئے لوگ اور ہر حج کے موقع پر بیت اللہ مکہ مکرمہ یہ حاضر ہوتے تھے رسول اللہ ۖ سے ملتے تھے اور آپ کے دست ِ مبارک پر بیعت کرتے تھے۔ بیعت ِ عقبہ چار ہیں : تو جس جگہ بیعت کرتے تھے اُس جگہ کو '' عَقَبَہْ '' کہا جاتا ہے تو بَیْعَتِ عَقَبَہْ اُوْلٰی ثَانِیَہْ پہلی دُوسری اِس طرح سے اُن کے نام ہیں ،چار تک ہیں بیعت ِ عقبہ۔ تو اُس میں مسلمان ہونے والوں کی اور پکی طرح مسلمان ہونے والے اہل ِ مدینہ کی تعداد خاصی ہوگئی تھی اور تقریبًا ستّر حضرات وہاں حاضر ہوئے۔ مدینہ منورہ تشریف لانے کی دعوت : اور اُنہوں نے رسول اللہ ۖ کو دعوت دی کہ جناب وہاں مدینہ منورہ تشریف لائیں۔ اور اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح سے ہم اپنے اہل و عیال کے لیے بے چین ہوتے ہیں اُن کا کام کرتے ہیں خدمت کرتے ہیں حفاظت کرتے ہیں جانی اور مالی ہر طرح سے قربانی میں دریغ نہیں کرتے اپنے بھائی کے لیے اَولاد کے لیے بچوں کے لیے بیوی کے لیے تو اِسی طرح سے جناب کے لیے بھی ہم حاضر رہیں گے اِس طرح کے کلمات اِن حضرات نے اپنے عہد میں کہے تو رسول اللہ ۖ نے پسند تو فرمالیا تھا مگر جب تک اللہ کی طرف سے اجازت نہ ہو کہ اَب اِس جگہ سے وہاں چلے جاؤ تو انبیاء کرام ایسے نہیں کرسکتے تھے۔ حضرتِ ١ بخاری شریف ص ٥٥٨