ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ قرآن کو محض اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی اور اُس کی کتاب کی حفاظت کے لیے یاد کرنا اور پڑھنا ہو دُنیا حاصل کرنے کے لیے نہ ہو۔ اِس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے تعلق بڑھایا جائے، نفس کی خرابیوں اورکثافتوں کو دُور کیا جائے،اِس کو آلہ حکام ِدُنیا(دُنیا کا ایندھن) نہ بنایا جائے جیسا کہ بہت سے بے وقوف حفاظ آج عمل کر رہے ہیں۔ ٭ وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے اَزل سے چن کر اپنے کلام ِقدیم کا محافظ بنایا او ر اپنے خاص مصطفٰی بندوں میں اُس کو جگہ دی، حیف بلکہ صد حیف ہوگا اگر اُس نے اہل ِدُنیا اور اہل ِثروت کو اپنے سے بالا تر سمجھ کر اُن کی ثروت اور دُنیا کی خواہش اور طمع کی اور اُس میں اپنی عزت اور وقعت سمجھی۔ ٭ میرے محترم! میں طلب ِرزق میں کوشش کرنے کو منع نہیں کرتا ،میں دُنیا اور اُس کی عزت کو اپنے قلب اور دماغ میں جگہ دینے اور اُس میں قلب اور دماغ کو پریشان رکھنے اپنی حاصل کردہ عظیم الشان نعمت (حفظ ِقرآن) کو حقیربلکہ لایعنی سمجھنے اور اہل ِثروت کی نعمتوں کو عزیز ترین سمجھنے اور اُس کے لیے سرگرداں ہونے کو منع کرتا ہوں۔ ٭ ذراغور کیجئے اور اپنی معیشت ِموجودہ اورجناب رسول اللہ ۖ کی معیشت کا مقابلہ (موازنہ) کیجیے۔ آپ کے کھانے کو آپ کے پینے کو آپ کے مکان کو آپ کے سازو سامان کو مجھ کو یقین کامل ہے کہ آپ اپنے آپ کو اِن دُنیاوی ضروریات میں جناب ِرسول اللہ ۖ سے بدر جہا آرام میں پائیں گے۔ آپ ۖ کو تمام عمر بالخصوص زمانۂ رسالت میں جَو کی روٹی بھی ایک وقت پیٹ بھر کرنہیں ملی۔ ٭ اِسلام لوگوں کو کفر سے نکالنے کے لیے آیا ہے، لوگوں کو کافر بنانے کے لیے نہیں آیا۔ لوگوں نے اِس میں بہت زیادہ بے احتیاطی سے کام لے رکھا ہے۔