ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
'تحقیق ِجدید'' نہ سمجھیں بلکہ فتنہ سمجھیں۔ جس کی دراصل درپردہ کسی نہ کسی سابق فتنہ سے اپنی کڑی ملی ہوتی ہے یا مستشرقین کا پیدا کردہ فتنہ ہوتا ہے۔ اُس سے متأثر نہ ہوں بلکہ جواب سوچیں یا اپنی نظر میں کسی بڑے محتاط متقی اور جید عالم سے پوچھ لیں وَفَوْقَ کُلِّ ذِیْ عِلْمٍ عَلِیْمٍ ۔ نیز بہت سے علماء اُس شخص کے معتقد ہوجاتے ہیں جو مضمون نویسی کا ماہر ہو۔ حالانکہ عمدہ مضمون نویسی اور چیز ہے اور علم و فقاہت و حکمت اور چیزیں ہیں۔ اور ترجیح اُن ہی کو ہے چاہے ملمع سازی دُوسرے شخص میں ہوں۔ اِس لیے میں نے عالم کے ساتھ محتاط متقی اور جید کی قید بڑھائی ہے۔ (جاری ہے) وفیات ١١ جنوری کو کراچی میں حضرت بانی جامعہ کے پرانے معتقد الحاج شیخ الرئیس صاحب کئی برس صاحب ِ فراش رہنے کے بعد وفات پاگئے۔ مرحوم بہت خلیق اور وضع دار انسان تھے، اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق نصیب ہو۔ ١٥ جنوری کو الحاج محترم اشفاق خان صاحب مختصر علالت کے بعد لاہور میں رحلت فرماگئے۔ مرحوم کے جنازہ پر آئی ہوئی چھوٹی ہمشیرہ صدمہ کی تاب نہ لاتے ہوئے اُسی وقت میت کے پاس ہی وفات پاگئیں، اللہ تعالیٰ دونوں مرحومین کی مغفرت فرماکر جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اِس دوہرے حادثہ پر اہل ِ خاندان کو صبر جمیل کی توفیق نصیب ہو۔ اِسی طرح جامعہ مدنیہ کے سابق ناظم مرحوم شیخ مقبول احمد صاحب کی اہلیہ صاحبہ نیز جامعہ مدنیہ جدید کے طالب علم سعد اللہ کی والدہ اور بھانجی بھی رحلت کرگئیں۔ جامعہ مدنیہ جدید کے خادم غلام فرید پٹواری کی والدہ صاحبہ بھی گزشتہ ماہ رحلت کرگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین کی مغفرت فرمائے اورسب کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے ۔ جامعہ مدنیہ جدید اور خانقاہِ حامدیہ میں جملہ مرحومین کے لیے ایصال ِ ثواب کرایا گیا اللہ تعالیٰ قبول فرمائے، آمین۔