ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
اِن دوحضرات کی امام ابویوسف رحمہ اللہ کے خلاف یہ دلیل ہے : لِاَنَّ السُّنَّةَ اِکْمَالُ الْفَرْضِ فِیْ مَحَلِّہ (اَیِ السُّنَّةُ فِی الْوُضُوْئِ اِکْمَالُ الْفَرْضِ فِیْ مَحَلِّہ کَتَخْلِیْلِ اَصَابِعِ الرِّجْلَیْنِ وَالْمَضْمَضَةِ وَالْاِسْتِنْشَاقِ لِاَنَّ الْفَمَ وَالْاَنْفَ مِنَ الْوَجْہِ فِیْ وَجْہٍ وَلَا کَذَالِکَ مَا تَحْتَ اللِّحْیَةِ لِسُقُوْطِہ بِنَبَاتِ اللِّحْیَةِ) وَالدَّاخِلُ (اَیْ فِی اللِّحْیَةِ) لَیْسَ بِمَحَلٍّ لَّہ (اَیْ لِلْفَرَضِ لَہ) لِعَدْمِ وُجُوْبِ اِیْصَالِ الْمَائِ اِلَیْہِ بِالْاِ تِّفَاقِ . کیونکہ سنت محل فرض میں فرض پوراکرنے کوکہتے ہیں مثلاًپاؤں کی اُنگلیوں کے درمیان کاخلال کرنااورکلی کرنااورناک میں پانی ڈالناکیونکہ منہ اورناک ایک وجہ سے چہرہ میں داخل ہیں جبکہ داڑھی کے نیچے کی کھال محل فرض نہیں ہے کیونکہ داڑھی نکلنے سے اُس کادھوناساقط ہوگیاہے اورداڑھی کے نیچے کی کھال محل فرض نہیں ہے کیونکہ اُس تک پانی پہنچانابا لاتفاق واجب نہیں ہے۔ یہاں دوطرح سے دلیل بنتی ہے : - 1 دَاخِل اللِّحْیَةِ سے مرادداڑھی کے نیچے کی کھال ہے ۔اِس سے معلوم ہواکہ جوھرہ میں جویہ کہاکہ وَاَمَّا اللِّحْیَةُ فَدَاخِلُ الشَّعْرِ لَیْسَ بِمَحَلِّ الْفَرَضِ تویہاںبھی داخل شعرسے مراد داڑھی کے بالوں کے نیچے کی کھال ہے۔ - 2 داڑھی کے نیچے کی کھال محل فرض نہیں ہے توکھال کے اُوپرجوبال ہیں لیکن مزید اُوپرکے بالوں کے نیچے چھپے ہوں وہ تومحل فرض ہوئے ورنہ پھر محل فرض نہ ہونے میں محض کھال کی تخصیص کرنی صحیح نہ ہو۔ حاصل کلام : حاصل کلام یہ اُمور ہیں : - 1 ہلکی اورگھنی داڑھی کے حکم کے درمیان یہ فرق کیاگیاہے کہ ہلکی داڑھی کے درمیان نظرآنے والی کھال اوربالوںکی جڑوں کودھونافرض ہے جبکہ گھنی داڑھی میں کھال تک اوربالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانافرض نہیں ہے۔