ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( تولیدکے جدیدطریقے ) 1۔ مصنوعی تخم ریزی : (Artificial Insemination) مسئلہ : اگرمنی اپنے زندہ شوہرکی ہواورکسی مجبوری کی وجہ سے اِس عمل کواختیارکیاجائے توعلاج کے طورپرجائزہے البتہ پردہ اورسترکی پابندی ضروری ہے اِس سے جوبچہ پیداہوگاوہ جائزاورثابت النسب ہوگا۔ مسئلہ : بجائے شوہرکی منی کے جان بوجھ کرکسی دُوسرے کی منی اُس کی رضامندی سے اپنی فرج میں داخل کی توبچہ منی والے کانہ ہوگا بلکہ شوہرکاکہلائے گا۔ ہاں اگرشوہراُس کے اپنے سے ہونے کی نفی کردے اورگواہوںسے ثابت کردے کہ بیوی نے کسی غیرسے مصنوعی تخم ریزی کرائی ہے یاعورت خوداِس کا اقرار کر لے توپھر بچہ کوشوہرکانہ کہاجائے گابلکہ صر ف ماںکاہوگا اوراُس کاکوئی باپ نہ سمجھاجائے گا۔ مسئلہ : شوہروفات پاچکاہواوراُس کامادہ منویہ محفوظ کیاہواہوتوبیوہ کے لیے اُس کااستعمال جائز نہیں اورموت کی وجہ سے نکاح ختم ہوجانے کے باعث اَب وہ مادہ غیرشوہرکاہوچکاہے۔ 2 ۔ ٹیسٹ ٹیوب بے بی : (Test Tube Fertilisation) اِس طریقہ تولیدمیں انجکشن کے ذریعہ مادہ منویہ حاصل کیاجاتاہے اورآپریشن کرکے بیوی کا بَیْضَہْ اُنْثٰی (ovum)نکالتے ہیں۔ پھرایک شیشے کی نلکی میں بَیْضَہْ اُنْثٰی کومردانہ نطفہ سے بارآور کیاجاتاہے۔ جب بارآورنطفہ عَلَقَہْ کے مرحلہ تک نشونماپالیتاہے تواُس کوبیوی کے رحم میں مزیدپرورش کے لیے منتقل کردیتے ہیں، مدت پوری ہونے پربچہ پیداہوتاہے۔ مسئلہ : اِس سارے عمل میں ستراورپردے کالحاظ رکھناخاصامشکل ہے لیکن اگرکسی نے یہ عمل کرا لیا ہوتوبچہ جائزہوگا۔ یہ اُس وقت ہے جب نطفے میاں بیوی کے ہوں۔