ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
وضومیں چہرہ کے دائرے میں موجودداڑھی کے سب بالوں کو دھونے کاوجوب (حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب ) بِسْمِ اللّٰہِ حَامِدًا وَّمُصَلِّیًا یہ بات دیکھنے میں آئی کہ بہت سے طلبہ جودورۂ حدیث کرکے فارغ ہوتے ہیںاُن کے ذہنوں میں یہ بات ہوتی ہے کہ وضو میںچہرہ دھوتے ہوئے گھنی دَاڑھی کے اُن بالوں کی اُوپری اورظاہری سطح پرپانی بہالیناکافی ہے جوچہرے کے دائرے کے اندرہوں اورظاہری سطح کے اندرجوبال چھپے ہوں اُن کاخلال کرناسنت ہے۔ اِس طرح سمجھنے کی وجوہ مندرجہ ذیل ہیں : 1 ۔ فقہ کی درسی کتب مثلاً قدوری،کنز، شرح وقایہ اورہدایہ میں دُوسری روایات موجودہیں جن سے رجوع ہوچکاہے لیکن اختیارکردہ روایت مذکور نہیںہے۔ اِس لیے صاحب سعایہ لکھتے ہیں : فَالْعُجَْبُ مِنْ اَصْحَابِ مُتُوْنِ الْوِقَایَہِ وَالْکَنْزِ وَالْمُخْتَارِ وَالْمَجْمَعِ وَ مُخْتَصَرِ الْقُدُوْرِیْ ذَکَرَ الْمَرْجُوْعَ عَنْہَا وَتَرَکَ الْمَرْجُوْعَ اِلَیْہَا وَلِذَالِکَ لَمَّا تَنَبَّہَ عَلَیْہِ التَّمَرْتَاشِیْ ذَکَرَ وُجُوْبَ الْغَسْلِ فِیْ تَنْوِیْرِ الْاَبْصَارِ ۔ وقایہ ، کنز، مختار، مجمع اورمختصرقدوری کے متون کے مصنفین پرتعجب ہے کہ اُنہوں نے مرجوع عنہاروایتیں توذکرکیں لیکن مرجوع الیہ روایت کوذکرنہیں کیا۔ اورجب علامہ تمرتاشی کواِس پرتنبہ ہواتواُنہوں نے اپنے متن تنویر الابصارمیں داڑھی کے دھونے کے وجوب کوذکرکیا۔ 2 ۔ فقہ کی سب کتابوں میں داڑھی کے خلال کوسنت کہاہے۔ اگرچہرے کی حدمیں تمام بالوں کادھوناواجب ہوتوپھراِن بالوں میں خلال کرنے کی کوئی وجہ نہیں رہ جاتی۔