ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٢٥ اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّةُ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّة حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ ) (٧٤) عَنْ اَنَسٍ قَالَ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِیُّ ۖ جَعَلَ یَتَغَشَّاہُ الْکَرْبُ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ وَا کَرْبَ اَبَاہْ فَقَالَ لَھَا لَیْسَ عَلٰی اَبِیْکِ کَرْب بَعْدَالْیَوْمِ فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ یَااَبَتَاہْ اَجَابَ رَبًّا دَعَاہْ یَااَبَتَاہْ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاہْ یَااَبَتَاہْ اِلٰی جِبْرَئِیْلَ نَنْعَاہْ فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَة یَااَنَسُ اَطَابَتْ اَنْفُسُکُمْ اَنْ تَحْثُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ التُّرَابَ۔ (بخاری) حضرت انس سے مروی ہے کہ جب حضور ۖ کا مرض سخت ہوا، سختی مرض کی آپ کو بیہوش کرنے لگی پس حضرت فاطمہ نے کہا ہائے سختی باپ کی، پس فرمایا آنحضرت ۖ نے تیرے باپ پر بعد اِس دن کے سختی نہیں ہوگی (یعنی یہ روز رُخصت کا ہے دُنیا سے اورمؤمن ِکامل کو جو تکلیف ہوتی ہے دُنیا ہی میں ہوتی ہے اور آپ افضل تھے تمام مخلوق سے، پس وہاں جاکر سرور اور راحت ہی راحت ہے) پھرجب وصال فرمایا حضرت رسولِ مقبول ۖ نے توکہا حضرت فاطمہ نے ہائے میرے باپ تعمیل کی اپنے پروردگار کے حکم کی جس نے کہ آپ کوطلب فرمایا (یعنی حسب الحکم خدائے برتر دُنیاسے رُخصت ہوگئے) اے میرے با پ وہ شخص کہ جنت ِفردوس جس کا ٹھکانا ہے ہائے میرے پاب جبرئیل کو آپ کی موت کی ہم خبرپہنچاتے ہیں۔ پھرجب حضور ۖ دفن کیے گئے کہا حضرت فاطمہ نے، اے اَنس! کیاتم لوگوںنے یہ بات گوار ا کی کہ رسول اللہ ۖ (کی قبر شریف) پر خاک ڈالو۔