ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
مسئلہ : اگرشوہرکے علاوہ کسی غیرکانطفہ استعمال کیاگیاہوپھرخواہ جنین نے بیوی کے رحم میں پرورش پائی ہوبچہ شوہرکانہ ہوگابلکہ جب غیرکی رضامندی سے اُس کانطفہ استعمال ہواہوتوحرام کاہوگا۔ مسئلہ : اگرنطفے تومیاں بیوی کے ہوں لیکن عَلَقَہْ کوبیوی کے علاوہ کسی اور عورت کے رحم میں منتقل کیاگیاہواوروہاںجنین نے پرورش پائی توہونے والابچہ اگرچہ حلال ہوگا اورمیاں بیوی ہی اُس کے ماں باپ ہوں گے جبکہ جس کے رحم میں پرور ش پائی وہ رضاعی ماں کی طرح ہوگی لیکن ایساکرناحرام ہے کیونکہ اِنسانی اعضاء کا عاریت یااجارہ کے طورپراستعمال با لکل جائزنہیں۔ 3 ۔ اِنسانی کلوننگ :(Human Cloning) کلوننگ کالغوی معنٰی ہے ایک ہی طرح کی چیزیں بنانا یاپیداکرنا۔ بہ الفاظ دیگرایک شے کی ہوبہو مثل بنانا۔اِس کااصطلاحی معنٰی ہے حیاتیاتی عمل سے کسی جاندارشے کی ہوبہومثل بنانا۔ ہوبہومثل کاتولیدکے جنسی طریقے سے حا صل ہوناممکن نہیں صرف غیرجنسی طریقے سے حاصل ہو سکتا ہے۔ اِس کابیان یہ ہے کہ اِنسانی جسم میں دوطرح کے خلیے ہوتے ہیں جنسی خلیے اورجسمانی یعنی غیرجنسی خلیے۔ جنسی طریقہ تولیدمیں زنانہ ومردانہ جنسی خلیوں کے ملاپ سے بچہ پیداہوتاہے۔ غیرجنسی طریقہ تولیدمیں جس شخص کاکلون یعنی ہوبہومثل حاصل کرناہواُس کے جسمانی یعنی غیرجنسی خلیے لیتے ہیں اورمخصوص حالات بہم پہنچاکراُس مرکزہ میں تمام خوابیدہ کروموسومزکوفعال کردیاجاتاہے۔ پھرایک عورت کا بَیْضَہْ اُنْثٰی حاصل کرکے اُس میں سے اُس کا مرکزہ نکال دیتے ہیں اوراِس کی جگہ اُس خلیے کے مرکزہ کوداخل کردیتے ہیں جس کے خوابیدہ کروموسومزکوفعال کیاگیاہے جس شخص کے کروموسومزہوں اُن میں اُس شخص کی تمام خصوصیات محفوظ ہوتی ہیں۔ اَب اِس بَیْضَہْ اُنْثٰی کوکسی عورت کے رحم میں منتقل کردیں، اُس سے جوبچہ پیداہوگا وہ ہوبہواُن تمام خصوصیات کاحامل ہوگاجواُس شخص میں پائی جاتی تھیں جس کے کروموسومز اِستعمال ہوئے۔ مسئلہ : شریعت میں تولیدکاحلال جنسی طریقہ متعین ہے۔ پھرجب تولیدجنسی میں جائزمحل یعنی بیوی سے تجاوزکرکے ناجائزاورحرام محل کواختیارکرناحرام ہے توسرے سے جنسی طریقے کوچھوڑکرغیرجنسی طریقہ تولیداختیارکرنابطریق ِاَولیٰ حرام ہے۔