ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
دُرِمختارمیں غَسْلُ جَمِیْعِ اللِّحْیَةِ یعنی پوری داڑھی کودھونافرض کیاہے جبکہ مراقی الفلاح میں ظَاہِرُاللِّحْیَةِ الْکَثَّہِ کے بارے میں علامہ طحطاوی رحمہ اللہ نے بتایاکہ ظاہرکی قیداِس لیے لگائی تاکہ بالوں کی جڑیں حکم سے نکل جائیں اورجڑوں سے اُوپرکے سب بالوں کودھونے کاحکم ہے اور بنایہ کے مطابق دَاخِل فِی اللِّحْیَةِ سے بھی مرادبالوں کی جڑیں ہیں۔ - 3 مَا یُلَاقِی الْبَشَرَةَ اور مَا یَسْتُرُ بلکہ جَمِیْعُ مَا یَسْتُرُ الْبَشَرَةَ کے الفاظ صرف سامنے نظرآنے والے بالوں پردلالت نہیں کرتے بلکہ چہرے کے تمام بالوں پردلالت کرتے ہیں۔ - 4 مجتبیٰ میں ہے اِذَا کَانَ قَبْلَ نَبَاتِ اللِّحْیَةِ یَفْتَرِضُ غَسْلُ کُلِّہ وَاِذَا نَبَتَ سَقَطَ غَسْلُ مَا تَحْتَھَا یعنی گھنی داڑھی آنے سے پہلے پورے چہرے کودھونافرض ہے اورگھنی داڑھی نکلنے کے بعدداڑھی کے نیچے کو(جوکہ کھال ہے اَندرکے بال نہیں جو کہ خود داڑھی ہے)دھوناساقط ہوجاتاہے۔ اِن اُمورسے معلوم ہواکہ امدادالاحکام کی یہ بات کہ''گھنی داڑھی کے بیچ میں بال خشک رہیں تو حرج نہیں'' کمزوربات ہے۔ بقیہ : حضرت فاطمہ کے مناقب بغیراِذن واجازت ِالٰہی اِس نفیس تعلیم نے گھمنڈتوڑدیاکہ خیال مت کرنامیں نبی کی بیٹی ہوں، اعمال میں کوتاہی ہوجائے مضائقہ نہیں بلکہ یہ کام اللہ کے اختیارمیں ہے میرادخل نہیں ،میری شفاعت بھی اُس کے لیے جس کے لیے ہوگی خدا کی اجازت ہوگی اپنے اپنے نیک اعمال کام دیں گے اوراِس مقدس بیٹی نے اِس تعلیم پر ایساعمل کیاکہ اپنی جان خدا کی اطاعت میں فناکردی۔ ( 77) یَافَاطِمَةُ اَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ۔(مسلم) اے فاطمہ اپنی جان کو(بذریعہ اعمال نیک )دوزخ سے نکال لے۔ اِس کے متعلق تفصیل پچھلی حدیث میں گزرچکی ہے۔(جاری ہے)