ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
یونس علیہ السلام نے یہی کیا تھا کہ قبل اِس کے کہ حکم آئے وہاں سے روانہ ہوگئے وہ جو آیات آتی ہیں وہ ساری اِسی چیز پر ہیں۔ جناب ِ رسول اللہ ۖ کو اجازت نہیں ہوئی تھی تو آپ وہاں سے روانہ نہیں ہوئے باقی حضرات کے لیے اجازت دی کہ چلو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی اجازت دے دی تھی وہ بھی روانہ ہوگئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ابن ِ دغنہ کی طرف سے اَمان : تو راستے میں وہ مل گئے ایک اُن کے دوست ابن الدغنہ قارة قبیلہ کے وہ سردار تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ آپ جیسا آدمی لَایَخْرُجُ وَلَا یُخْرَجُ نہ وہ نکل سکتا ہے نہ اُسے نکالا جاسکتا ہے یہ کیسی بات ہے اِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَحْمِلُ الْکَلَّ وَتَقْرِی الضَّیْفَ وَتُعِیْنُ عَلٰی نَوَائِبِ الْحَقِّ یہ اُن کے یہاں کی بڑی بڑی علامتیں تھیں بہترین آدمی کی کہ مہمان نوازی کرے آفات ِ سماویہ میںمصیبت زدہ لوگوں کی اِمداد کرے اور صلہ ٔ رحمی کرے تو اِن اَوصاف والے آدمی کو نہیں نکالا جاسکتا چلیں میرے ساتھ وہ لے آئے واپس۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر اُن کفار مکہ نے یہ شرط لگائی کہ یہ باہر کُھلی جگہ نہ عبادت کریں بس گھر میں اپنے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تلاوت و عبادت اور کفار کی بوکھلاہٹ : پھر غالبًا ایسا لگتا ہے جیسے یہ مارچ کا مہینہ آگیا ہو تو اِس میں وہاں گرمی ہونے لگتی ہے تو ابوبکر نے باہر جگہ بنالی اپنی فِناء ِدار میں جو گھر کا گھیر ہوتا ہے وہاں تو وہاں نماز پڑھتے تھے تو وہ عورتیں اور بچے یہ سب یہ ٹوٹ کے جمع ہوتے تھے اُنہوں نے بلایا اُس (ابن ِ دغنہ) کو کہ تم سے جو وعدہ تھا جو عہد تھا تو یہ خلاف ہورہا ہے اُس کے اَمان کا اِختتام : تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملا اور اُس نے کہا کہ پھر میں دست بردار ہوا چاہتا ہوں اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے اَرُدُّ اِلَیْکَ جَوَارَکَ وَاَرْضٰی بِجَوَارِ اللّٰہِ ١ یہ تمہاری جو پناہ ہے یہ میں واپس دیتا ہوں بس اللہ کی پناہ پر راضی ہوں وہ کافی ہے پناہ دینے والا۔ اُس کے بعد جناب ِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ مجھے بھی اِجازت ہوگئی ہے ہجرت کی یہاں سے، پھر ہجرت فرمائی ہے رسول اللہ ۖ نے چند ماہ بعد وہ ایسا بنتا ہے جیسے جولائی کا مہینہ ہو کھجوروں کے پکنے اور عبد اللہ ابن ِ سلام رضی اللہ عنہ کی جو روایت ہے اُس سے اَنداز یہ ہوتا ہے کہ وہ ایسا موسم ہوگا۔ ١ بخاری شریف ص ٣٠٧