ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) تین صحابی جن کی جنت مشتاق ہے : عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ الْجَنَّةَ تَشْتَاقُ اِلٰی ثَلٰثَةٍ عَلِیٍّ وَّ عَمَّارٍّ وَّ سَلْمَانَ۔( ترمذی بحوالہ مشکٰوة ص ٥٧٨) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسو ل اکر م ۖ نے فرمایا: بلاشبہ جنت تین آدمیوں کی (بہت) مشتاق ہے یعنی علی ، عماراورسلمان کی۔ ف : اِس اِرشادِ گرامی کااَصل مقصد اِن تینوں حضرات کے جنتی ہونے کو زیادہ سے زیادہ بلیغ اور زور دار اَنداز میں بیان کرنا ہے۔گویا آپ یہ فرمارہے ہیں کہ یہ تینو ں حضرات ایسے جنتی ہیں کہ خود جنت بھی اِن کی بہت مشتاق ہے اورتیارہو کر اِن کے انتظارمیں ہے کہ کب یہ لوگ میرے پاس آتے ہیں۔ بعض محدثین کا کہنا ہے کہ جنت کے مشتاق ہونے سے مراداہل ِجنت یعنی ملائکہ اورحورو غِلمان کا مشتاق ہونا ہے۔ تین چیزوں سے بری شخص جتنی ہے : عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ فَارَقَ الرُّوْحُ الْجَسَدَ وَھُوَ بَرِیٔ مِّنْ ثَلٰثٍ اَلْکَنْزِ وَ الْغُلُوْلِ وَالدَّیْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ۔ (ترمذی ج١ ص ٢٨٦) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: جس کی رُوح اُس کے بدن سے اِس حال میں جدا ہوئی کہ وہ تین چیزوں سے بری تھا وہ شخص جنت میں گیا، وہ تین چیزیں یہ ہیں(١) خزانہ (جس کی زکوٰة نہ دی گئی ہو) (٢) خیانت (٣)قرضہ۔ روزانہ صبح وشام اِس دُعاکے پڑنے والے کواللہ تعالیٰ قیامت کے دِن راضی فرمائیں گے : عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَامِنْ عَبْدٍ مُّسْلِمٍ