ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
جوابُ الجواب اَز حضرت شیخ الحدیث باسمہ سبحانہ المخدوم المکرم حضرت مولانا الحاج محمد یوسف صاحب بنوری زادت معالیکم ! بعد سلام مسنون ! گرامی نامہ مؤرخہ ٣ صفر بذریعہ رجسٹری پہنچا اوربینات کا وہ پرچہ بھی پہنچ گیا جس میں جناب نے اِس ناکارہ کا وہ خط بھی طبع کردیا۔ میں نے لکھا تھا کہ میرا مضمون بعینہ نہ چھاپاجائے بلکہ میرے مضمون کو اپنے اَلفاظ میں مفصل تحریر فرمائیں، وہ محض تو اضع نہیں تھی بلکہ تحریر وتقریر پر عدمِ قدرت منشأ تھا مگر جناب کے گرامی نامہ سے معلوم ہو ا کہ جناب نے اَز راہ ِمحبت اُس کو بعینہ شائع فرمادیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اِس محبت کو طرفین کے لیے دینی ترقیات کا ذریعہ بنائے۔ اِس سے بہت مسرت ہوئی کہ جناب نے اِس ناکارہ کی درخواست پر خانقاہ کا اِفتتاح بھی فرمادیا۔ اللہ تعالیٰ برکت فرمائے، مثمرِ ثمرات بنائے، میرے مضمون پر کو ئی تائید یا تنقید کسی کی طرف سے آئی ہو تو مطلع فرمائیں، کسی اور مدرسہ نے اِس پر توجہ کی یا نہیں ؟ یہ اُمنگیں تو میرے سینے میں کئی سال سے چل رہی ہیں اور اپنی طرف سے تدبیر یں بھی اِس کی کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہوں مگر ذکر کی طرف توجہ اَب کم ہوتی جارہی ہے اور چونکہ اَکابر کے زمانے سے طلبہ کو اِس سے الگ رکھا گیا اِس لیے عام طور سے ذہنوں میں اِس کی اہمیت بھی کم ہوتی جارہی ہے۔ طلبہ کو الگ رکھنا تو میرے ذہن میں اَب بھی ہے لیکن مدرسوں میں اِس کا سلسلہ قائم کرنے کی ضرورت بڑھتی ہی جارہی ہے۔ مفتی شفیع صاحب نے بھی بہت اہتمام سے اِس پر لبیک فرمائی تھی اور شروع کرنے کا وعدہ بھی فرمالیا تھا۔ آپ کی مساعی ٔجمیلہ سے اگر مدرسوں میں ذکر کا سلسلہ شروع ہو گیا تو میرا خیال ہے کہ بہت سے فتنوں کا سدّ ِباب ہو جائے گا۔ مصر سے مولوی عبدالرازق صاحب کا خط آیا تھا جس سے معلوم ہوا کہ وہ (فتنہ مودودِیت کی) تعریب کے کام میں مشغول ہیں، اُنھوں نے شاہد کے نام ایک پرچہ بھیجا تھا جس میں اس کی روایات ِحدیث کا حوالہ لکھنے کو لکھا تھا، عزیز شاہد اُن کو لکھ رہا ہے، یہاں کتابیں کم ملتی ہیں بلکہ زیادہ تر مصری ملتی ہیںاِس لیے اِس کی تلاش میں دیر لگ رہی ہے، میرے مسودہ پرتو صفحات سب پر پڑے ہوئے ہیں مگر میرے مسودات میں