ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
تو رسول اللہ ۖ نے یہ فرمایا کہ یہ پپوٹا اور معدہ اِس سے تشبیہ دی ہے اَنصار کو۔ فرمایا میں اپنے گھر میں ٹھیک ہے پناہ لیتا ہوں لیکن یہ میرا پپوٹا اور معدہ جو ہے جیسے جانور کا ہوتا ہے یہ اَنصار ہیں۔ ہدایت فرمائی فَاعْفُوْا عَنْ مُّسِیْئِھِمْ اگر اِن میں سے کسی سے غلطی ہوجائے تو اِنہیں معاف کردو اِن پر گرفت نہ کرو وَاقْبَلُوْا عَنْ مُّحْسِنِھِمْ ١ جو اِن میں اچھائی کرے اُس کو تم مانو ۔رسول اللہ ۖ کی اِسی ہدایت پر عمل رہا ہے صحابۂ کرام کا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہی عمل رہا ہے حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ کا اِسی طرح عمل رہا ہے اور جب وفات ہورہی ہے زخمی تھے اُس وقت جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہدایات دی ہیں اُن میں یہ ہدایت شامل ہے جو جنابِ رسول اللہ ۖ نے یہاں ہدایت دی ہے ٢ اُس حدیث ِپاک میں اَنصار کے بارے میں یہ کلمات بھی آتے ہیں کہ قَضَوُا الَّذِیْ عَلَیْھِمْ وَبَقِیَ الَّذِیْ لَہُمْ ٣ کہ اللہ کی طرف سے دین کے اعتبار سے جو اَحکام اور اطاعت اُن کے ذمّہ واجب ہوتی تھی وہ اِنہوں نے پوری کردی اور جو اِن کا حق تھا وہ باقی ہے (یعنی آخرت میں اِس کا اچھا بدلہ)۔ پیشن گوئی کہ اَنصار کم ہوجائیں گے : اور یہ بھی بتادیا کہ لوگ بڑھ جائیں گے اور اَنصار کم ہوجائیں گے ٤ یعنی عددی کمی بھی آجائے گی جیسے کہ پیدائش آگے کو کم ہوجائے اور کسی کے یہاں پیدائش زیادہ ہوجائے اِس طرح سے ہوگا اَنصار کے بارے میں یہ اِرشاد ہے موجود، اور اِسی طرح ہوا بھی ہے لیکن جتنے بھی ہیں جب تک وہ رہیں اُن کی تعظیم کرو اور ہدایت ہے کہ اگر کسی سے کوئی غلطی ہو اُسے نظر اَنداز کردو۔ '' غلطی'' سے مراد : غلطی سے مراد وہ غلطیاں ہیں جو عام ہیں، معاذ اللہ حدود والی نہیں جن میں حدود لازم ہوتی ہے اُن میں تو کسی کی کبھی کوئی رعایت نہیں اور حد کا معاملہ تو ایسے ہے کہ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ مقرر کردیا ہے کہ جب ایسی چیز کے گواہ مل جائیں تو پھر سب بے بس ہیں وہ جو قاضی ہے وہ بھی بے بس ہے وہ اللہ کا حکم سنائے گا بس اِس سے زیادہ وہ کچھ نہیں۔ رسول اللہ ۖ کے پاس جو سب سے پہلا کیس آیا ہے چوری ہے کا تو آپ نے حکم فرمایا کہ اِس ١ مشکوٰة شریف ص ٥٧٩ ٢ بخاری شریف ص ٥٢٤ ٣ بخاری شریف ص ٥٣٦ ٤ بخاری شریف ص ٥٣٦