ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
جاتی تومحض افادیت ونفع کی غرض سے متعارف سلسلہ بھی جاری کرتا اوراِس طرح ایک خانقاہی شکل بھی بن جاتی، یہ چیزواضح ہے کہ عام طورپرطلبہ تعلیم کے زمانے میں اپنی تربیت واِصلاح کی طرف قطعاًمتوجہ نہیں ہوتے اوریہ پہلوبے حددردناک ہے، جب مدرسین بھی اِس قوی نسبت سکینہ کے حامل نہ ہوں اورطلبہ بھی اپنی اِصلاح سے غافل ہوں، اذکارواَدعیہ کاالتزام بھی نہ ہو،دورفتنوں کاہو،حفت النارباالشہوات کامنظرقدم قد م پرہوتوذکراللہ کی کثرت کے بغیرچارئہ کارنہیں،میں آپ کے خاص دعوات وتوجہات کا محتاج ہوں،وقت کے ضیاع کاصدمہ ہے ،لایعنی باتوں میں مشغولیت کاخطرہ رہتاہے۔ والسلام مع العرف الاحترام ومسک الختا م محمدیوسف عفی عنہ ٭٭٭ جواب اَز حضرت شیخ الحدیث باسمہ سبحانہ المخدوم المکرم حضرت مولانامحمدیوسف بنوری صاحب زادمجدکم بعدسلام مسنون ! طویل انتظارکے بعد رات عشاء کے بعد ٢٠جنوری کی شب میں رجسٹری پہنچی،آپ کے مشاغل کاہجوم تومجھے بہت معلوم ہے اورآپ کی ہمت ہے کہ بیک وقت اِتنے مشاغل کوکس طرح نمٹاتے ہیں سیاسی علمی اوراسفار۔اورمجھے یہ اندیشہ تھاکہ وہ رجسٹری کہیں گم نہ ہو گئی ہو،عزیزمحمدسلمہ کسی آنے والے کے ہاتھ آپ کی خدمت تک اِس کاپہنچ جانالکھ دیتاتو ا طمینان ہوتا ،آپ نے بہت اچھاکیاکہ اپنی مجلس شوریٰ میں میرے عریضہ کوسنایا،کم سے کم اُن سب حضرات کے کانوں میں تو یہ مضمون پڑگیا۔ خداکرے کہ کسی کے دل میں بھی یہ مضمون اُترجائے، تقریباًدوسال ہوئے مفتی محمدشفیع صاحب کا ایک خط آیاتھا،اُنہوں نے تحریرفرمایاتھاکہ تیری آپ بیتی میں مدرسین اورملازمین کے لیے جومضمون ہے مجھے بہت پسندآیااورمیںنے اپنے یہاںسب مدرسین وملازمین کوجمع کرکے بہت اہتمام سے اُس کو سنوایا ، عزیز محمد سلمہ کے خط سے معلوم ہواکہ جناب نے میرا خط اپنی تمہیدکے ساتھ بینات میں طباعت کے لیے دے