ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
لِتَحَوُّلِ الْفَرَضِ اِلَےْھَا۔ گھنی داڑھی یعنی وہ جس کی کھال نظر نہیں آتی صحیح ترین مفتی بہ قول کے مطابق اُس کے ظاہر کو دھونا واجب ہے یعنی فرض ہے کیونکہ اَب داڑھی کھال کے قائم مقام ہے اس لیے کہ فرض کھال سے داڑھی کی طرف منتقل ہوا ہے۔ داڑھی کے ظاہر سے کیا مراد ہے؟ علامہ طحطاوی رحمہ اللہ اِس کو بیان کرتے ہیں : اِنَّمَا زَادَ الْمُصَنِّفُ لَفْظَ ظَاھِرٍ اِشَارَة اِلٰی اَنَّہ لَا یَفْتَرِضُ غَسْلُ مَا تَحْتَ الطَّبْقَةِ الْعُلْیَا مِنْ مَّنَابِتِ الشَّعْرِ ۔ (ص ٣٤ ) مصنف نے ظاہر کا لفظ بڑھایا اِس طرف اشارہ کرنے کے لیے کہ داڑھی کے بالوں کے اُوپر ی طبقہ کے نیچے جو بالوں کی جڑیں ہیں اُن تک پانی پہنچانا فرض نہیںہے۔ اِس بات کی تصریح سے کہ داڑھی کے بالوں کی جڑوں تک یعنی کھال تک پانی پہنچانا فرض نہیں مفہوم مخالف سے یہ نکلاکہ جڑوں کے اُوپر اُوپر بالوں کے جو حصے ہیں جس کو طَبْقَہْ عُلْیَا کہا اُن تک پانی پہنچانا فرض ہے ۔غرض داڑھی کے ظاہر سے مراد جڑوں کے علاو ہ بالوں کا حصہ ہے۔ 4۔ اَلْمَتَانَةُ فِیْ مَرْمَةِ الْخَزَانَةِ ص 88 میں ہے :فِی السِّرَاجِیَّةِ اَیْضًا اِیْصَالُ الْمَائِ اِلَی الشَّعْرِ الَّذِیْ یُوَازِی الذَّقْنَ وَالْخَدَّیْنِ فَرَض وَاِلٰی مَااسْتَرْسَلَ مِنْ شَعْرِ اللِّحْیَةِ لَا۔ سراجیہ میں بھی ہے کہ اُن بالوں تک پانی پہنچانا فرض ہے جو رُخساروں اور ٹھوڑی کے متوازی ہو ںاور جو ٹھوڑی سے نیچے لٹکے ہوئے ہوں اُن تک پانی پہنچانا فرض نہیں ہے۔ لیکن سعایہ میں یُوَازِیْ کے بجائے یُوَارِیْ ہے جس کامطلب ہے کہ وہ بال جو ٹھوڑی اور رُخساروں کوچھپائے ہوئے ہوںاُن کود ھو نافرض ہے۔ اورظاہرہے کہ ٹھوڑی اور رُخساروں پرموجودتمام بال ہی اُس کوچھپائے ہوئے ہوتے ہیں اورتمام بال ہی اُن کے متواری بھی ہوتے ہیں۔ -5 حلبی کبیر ص 18 میں ہے : وَاَظْہَرُ الرِّوَایَاتِ عَنْہُ غَسْلُ مَا یُلَاقِی الْبَشَرَةَ وَاخْتَارَہ فِی الْمُحِیْطِ