ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
الْمُرَادَ بِھَا اَلشَّعْرُ النَّابِتُ عَلَی الْخَدَّیْنِ مِنْ عَذَارٍ وَعَارِضٍ وَالذَّقْنِ ۔ علامہ شامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لحیہ سے مرادوہ بال ہیں جوکانوں کے سامنے اور رُخساروں پراورٹھوڑی پراُگتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ جَمِیْعُ اللِّحْیَةِ سے صرف اُوپر اُوپرکے بال مرادلینا اوراُن کے نیچے چھپے ہوئے بالوں کو جمیع اللحےة سے خارج کرنابعیدہے۔ مرجوع عنہ روایات کی تفصیل علامہ شامی رحمہ اللہ یوںبتاتے ہیں : (قَوْلُہ وَمَاعَدَا ہٰذِہِ الرِّوَایَةِ) اَیْ مِنَ الرِّوَایَةِ مَسْحُ الْکُلِّ اَوِالرُّبُعِ اَوِالثُّلُثِ اَوْ مَا یُلَاقِی الْبَشَرَةَ اَوْ غَسْلُ الرُّبُعِ اَوِالثُّلُثِ اَوْ عَدْمُ الْغَسْلِ وَالْمَسْحِ فَالْمَجْمُوْعُ ثَمَانِیَة ۔ یعنی کل داڑھی کامسح، تہائی داڑھی کامسح، چوتھائی کا مسح،کھال کے ساتھ ملے ہوئے بالوں کامسح ،چوتھائی بالوں کو دھونا،تہائی بالوں کودھونا،نہ دھونا، نہ مسح کرنااِن سات کے ساتھ دُرمختاروالی پوری داڑھی کودھونے والی روایت ملانے سے کل روایتیں آٹھ بنتی ہیں۔ 2۔ عالمگیری ص4 ج 1 میں ہے : وَیُغْسَلُ شَعْرُ الشَّارِبِ وَالْحَاجِبَیْنِ وَمَاکَانَ مِنْ شَعْرِ اللِّحْیَةِ عَلٰی اَصْلِ الذَّقْنِ وَلَایَجِبُ اِیْصَالُ الْمَائِ اِلٰی مَنَابِتِ الشَّعْرِ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ الشَّعْرُ قَلِیْلاً تَبْدُوْا مِنْہُ الْمَنَابِتُ۔ مونچھ اوربھووں کے بال ا وروہ بال جواصل ٹھوڑی پرہیں اُن کودھویاجائے گااوربالوں کی جڑوں تک (یعنی کھال تک) پانی پہنچاناواجب نہیں ہے مگرجبکہ بال تھوڑے ہوںاوراُن کے جڑیں نظرآتی ہوں۔ 3۔مراقی الفلاح میں ہے :یَجِبُ یَعْنِیْ یَفْتَرِضُ غَسْلُ ظَاہِرِ اللِّحْیَةِ الْکَثَّةِ وَھِیَ الَّتِیْ لَا تُرٰی بَشْرَتُھَا فِیْ اَصَحِّ مَایُفْتٰی بِہ مِنَ التَّصَاصِیْحِ فِیْ حُکْمِھَا لِقِیَامِہَا مَقَامَ الَْبَشَرَةِ