ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
۔ امدادُالاحکام ص 251 ج1 میں ہے : (i) جوپانی چہرہ پرڈالاجاتاہے اگراُس سے داڑھی کے اُوپرکے بال خوب ترہوجاویں تو علیحدہ چلولینے کی ضرورت نہیں ۔ (ii)گھنی ڈاڑھی کے بیچ میں بال خشک رہیں توکوئی حرج نہیں۔ اُوپرکے بال ترہوجاناچاہیے۔ 4 ۔ مواجہہ میںداڑھی کے صرف اُوپری سطح پرموجودبال آتے ہیں اندرکے چھپے ہوئے نہیں۔ -5 مراقی الفلاح میں ہے یَجِبُ یَعْنِیْ یَفْتَرِضُ غَسْلُ ظَاھِرِ اللِّحْیَةِ الْکَثَّةِ اور ہدایہ میں ہے وَالدَّاخِلُ لَیْسَ بِمَحَلٍّ لَّہ۔ دونوں کے ملانے سے یہ صورت بنتی ہے کہ گھنی داڑھی کی صرف ظاہری سطح پر جو بال ہیں اُن کا دھونا فرض ہے جبکہ اَندر کے بال محل فرض ہی نہیں ہیں۔ لیکن ہم نے جب فقہ وفتاوی کی کتابوں کی طرف مراجعت کی توہمیں معاملہ مختلف نظرآیایعنی یہ کہ چہرے کے دائرے میں آنے والے سب بالوں کادھوناواجب ہے۔ ہاں اگرد اڑھی ہلکی ہوتونیچے کھال تک پانی پہنچاناہوگااوراگرداڑھی گھنی ہوتوکھال تک پانی پہنچانافرض نہیں البتہ سب بالوں کودھوناہوگا۔یہ بات مندرجہ ذیل عبارات سے واضح ہے ۔ اگریہ بات ثابت ہوجائے تومذکورہ بالااُمورکی تاویل اورجواب مشکل نہیں اِس لیے ہم صرف اِسی کوثابت کرنے پراکتفا کرتے ہیں : 1 ۔ دُرمختار ص 74 ج1 میں ہے : وَغَسْلُ جَمِیْعِ اللِّحْیَةِ فَرَض یَعْنِیْ عَمَلِیًّا اَیْضًا عَلَی الْمَذْہَبِ الصَّحِیْحِ الْمُفْتٰی بِہ الْمَرْجُوْعُ اِلَیْہِ وَمَاعَدَا ھٰذِہِ الرِّوَایَةِ مَرْجُوْع عَنْہُ کَمَا فِی الْبَدَائِعِ ۔ صحیح، مفتیٰ بہ اورمرجوع الیہ مذہب کے مطابق پوری داڑھی کادھونافرض عملی (یعنی واجب) ہے اوراُس روایت کے علاوہ جتنے اقوال ہیں سب سے رجوع ہوچکاہے۔ رَد المحتا رمیں ہیں :(قَوْلُہ جَمِیْعُ اللِّحْیَةِ ) بِکَسْرِاللَّامِ وَفَتْحِھَا نھر وَظَاہِرُ کَلَامِہِمْ اَنَّ