ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2008 |
اكستان |
|
یہ تمام باتیں زیادتی ٔ محبت او ر بطریق ِحسرت کے تھیں نہ بطریق ِناشکری و خلافِ شرع ،خوب سمجھ لو۔ یہاں سے شدتِ محبت حضرتِ فاطمہ کی حضور سرورِ عالم ۖ کے ساتھ ثابت ہوئی جو عین حق تعالیٰ کی محبت ہے اوربڑی عبادت ہے۔ (75) عَنْ اَبِیْ حَازِمٍ اَنَّہ سُئِلَ عَنْ جُرْحِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فَقَالَ وَاللّٰہِ اِنِّی لَاَعْرِفُ مَنْ کَانَ یَغْسِلُ جُرْحَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ وَمَنْ کَانَ یَسْکُبُ الْمَآئَ وَبِمَادُوْوِیَ کَانَتْ فَاطِمَةُ ابْنَتُہ تَغْسِلُہ وَعَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ یَسْکُبُ الْمائَ بِالْمِجَنِّ فَلَمَّارَاَتْ فَاطِمَةُ اَنَّ الْمائَ لَایَزِیْدُ الدَّمَ الَِّاکَثْرَةً اَخَذَتْ قَطْعَةً مِنْ حَصِیْرٍ فَاَحْرَقَتْہَا فَاَلْصَقَتْہَا فاسْتَمْسَکَ الدَّمُ ۔ (اَخْرَجَہُ الشَّیْخَانِ ) ابوحازم سے حضورسرورعالم ۖ کے زخم کاحال پوچھاگیا(جنگ ِاُحدکے روزکا)پس جواب دیاکہ خداکی قسم میں پہچانتا ہوںاُس شخص کوجوآپ کے زخم کودھوتاتھا اورجوپانی ڈالتا تھااورجس چیزسے آپ ۖکے زخم کاعلاج کیاگیا ۔حضرت فاطمہ آپ کی بیٹی زخم دھوتی تھیں اورحضرت علی ڈھال سے پانی ڈالتے تھے پھرجب حضرت فاطمہ نے دیکھاکہ پانی سے سوائے کثرت سے خون بہنے کے اورکچھ نہیںہوتاتوایک بوریا کا ٹکڑا لے کر اُسے جلایاپھراُسے (یعنی اُس کی راکھ زخم سے )چسپاں کردیاپس خون رُک گیا۔ اِس سے فخرخدمت ِرسول حضرت فاطمہ کے لیے عمدہ طورپر حا صل ہوناثابت ہوا ۔راکھ سے خون بندہوجاتاہے مگریہ بات کہ وہ بوریاکس چیزکاتھاکسی طریق پرثابت نہیں ہوا،کذافی فتح الباری ۔ (76 ( یَافَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَدٍسَلِیْنِی مَاشِئْتِ مِنْ مَالِیْ لااُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰہِ شَیًٔا۔(متفق علیہ ) فرمایاحضورسرورِعالم ۖنے اے فاطمہ بیٹی محمد ۖکی مانگ لے مجھ سے جوکچھ چاہے میرے مال میں سے (وہاں مال ہی کیاتھافقروفاقہ وزُہدوتقویٰ شعارتھامگرجو کچھ بھی قدرِحاجت سے بھی کم دُنیاموجودتھی اُسے فرمایا)میں خُدا(کے عذاب )سے تجھے کچھ بے پرواہ نہ کرسکوں گا۔ ( باقی صفحہ ٤٨ )