ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
(یعنی عمدہ اور پورا بدلہ دُرود شریف کا قیامت میں لیوے) جبکہ ہم اہل بیت پر درود بھیجے تو اُسے چاہیے کہ یہ دُرود پڑھے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ وَاَزْوَاجِہ اُمَّھَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَذُرِّیَّتِہ وَاَھْلِ بَیْتِہ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْد مَّجِیْد یعنی اے اللہ درود بھیج محمد ۖ پر جو نبی ہیں اور اُن کی بیبیوں پر جو مسلمانوں کی (رُوحی) مائیں ہیں اور اُن کی اولاد پر اور اُن کے گھروالوں پر جیسا کہ تونے دُرود بھیجا ابراہیم پر بیشک تو تعریف کیا گیا اور بزرگ ہے ۔ سبحان اللہ !کیا شانِ مقدس ہے حضرات اہل بیت کی کہ دُرود جیسی معظم عبادت میں وہ حضرات رسول مقبول ۖ کے شریک ہیں جن میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی شامل ہیں اور دُورد شریف میں آل محمد ۖ سے مراد باعتبار عموم الفاظ کے تمام سادات جو قیامت تک ہونگے داخل ہیں اور اِس کے خلاف مراد لینا دعویٰ بلادلیل ہے اور اسی طرح حدیث اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ اٰلِ مُحَمَّدٍ قُوْتًا میں بھی عموم مراد ہے اور اِس حدیث میں آل سے اُمت مراد لینا دعویٰ بلادلیل ہے، خوب سمجھ لو ۔(جاری ہے)