ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب اذان ہوتی ہے تو شیطان (حواس باختہ ہوکر) گوز مارتا ہوا بھاگ کھڑا ہوتا ہے حتی کہ اُس کو اذان کی آواز نہیں پہنچتی۔ ظاہر ہے شیطان کے فرار سے ہدایت کی راہیں آسان ہوجاتی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ اِسی اعتقاد کے ساتھ اس خیر کے عمل کو زندہ رکھتے تو ہدایت اگر نہ بھی ہوتی تو ثواب تو بہرحال مل جاتا مگر اُنہوں نے اذان بند کراکر کفر کے برابر اقدام کیا۔ اسلامی احکامات میں یہ بات شامل ہے کہ اگر حاکم ِوقت اذان بند کرائے تو رعیت اُس کے خلاف اعلان ِجنگ کرتے ہوئے ہتھیار اُٹھاسکتی ہے۔ نبی علیہ السلام جب کسی مقام پر حملہ کرنے کا اِرادہ فرماتے تھے تو نماز وںکے اوقات میں احتیاطاً کان لگاتے کہ کہیں سے اذان کی آواز آ رہی ہے یا نہیں؟ اگر آواز آ رہی ہوتی تو حملہ نہ کرتے ورنہ حملہ کردیتے تھے ۔ اذان کو اسلامی شعار اور علامت قرار دیا جاتا ہے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ اسلام سے اپنی اِس بے مروتی اور بزدلانہ حرکت پر اللہ سے بھی معافی مانگیں اور مسلمان رعیت سے بھی، بصورتِ دیگر اِس فعل ِکفر پر خدائی پکڑ کے لیے تیار ہوجائیں۔ دُعائے صحت کی اپیل حضرت مولانا سید وحید میاں صاحب کے بڑے صاحبزادے حافظ سعید میاں سلمہ جو کہ ہندوستان میں٢٨رمضان المبارک کو ٹریفک حادثہ میں زخمی ہو گئے تھے ،دماغی چوٹ کی وجہ تاحال بے ہوش ہیں۔ ڈاکٹروں نے اُن کی حالت کو مزید نازک قرار دیا ہے قارئین کرام سے اُن کی صحت یابی کے لیے دُعاوں کی درخواست ہے۔(ادارہ )