ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006 |
اكستان |
|
اس کے بعد ٣٥ھ تک اور بھی بدری صحابۂ کرام کی وفات ہوئی مثلاً مسطح اور ابوعبس کی وفات ٣٤ ھ میں ہوئی۔ اس طرح بیعت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے وقت صرف اَسّی اہل بدر حیات تھے۔ یہ سب آپ سے بیعت ہوئے تھے وَکَانَ فِیْ بَیْعَةٍ ثَمَانُوْنَ بَدْرِیًّا (البدایہ ج٧ ص ٢٥٤) (اس عبارت میں کتابت کی غلطی سے فِیْ جَیْشِہ لکھا گیا ہے) وَکَانَ فِیْ اَھْلِ الْعِرَاقِ خَمْسَة وَّعِشْرُوْنَ بَدْرِیًّا۔ (البدایہ والنہایہ ج٧ ص ٢٧٤) ''لشکر اہل عراق میں پچیس اہل بدر تھے''۔ یہ بات دُرست ہے مثلاً تھوڑی تلاش سے ان حضرات کے اسماء گرامی ملے ہیں۔ (١) عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اُسْتُشْھِدَ بِصِفِّیْنَ۔ (الاصابہ لابن حجر العسقلانی ج٢ ص ٥٠٥) صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ شہید ہوئے حَتّٰی قُتِلَ بَیْنَ یَدَیْہِ (علی) بِصِفِّیْنَ وَصَلّٰی عَلَیْہِ عَلِیّ (تاریخ بغداد للخطیب ج١ ص ١٥١)۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے شہید ہوئے، حضرت علی نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی ۔ عَنْ عَاصِمٍ بْنِ ضُمْرَةَ اَنَّ عَلِیًّا صَلّٰی عَلٰی عَمَّارٍ وَلَمْ یَغْسِلْہُ۔ (تاریخ بغداد ج١ ص ٥٣ )۔حضرت علی نے حضرت عمار کی نماز جنازہ پڑھائی اور انہیں غسل نہیں دیا۔ (٢) اَبُوالْھَیْثَمِ بْنُ التَّیِّھَانِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ( اصابہ ج٤ ص ٢٠٩) (٣) اَبُوْبُُرْدَةَ بْنُ نِیَارٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (اصابہ ج ٤ ص ١٩) (٤) سَھْلُ بْنُ حُنَیْفٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ( اصابہ ج٢ ص ٨٦) (٥) زَیْدُ بْنُ اَسْلَمَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (اصابہ ج١ ص ٥٤٢) (٦) اَلْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ بْنِ اُمَیَّةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (اصابہ ١ /٢٩١) (٧) اَبُوْاَیُّوْبَ خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ بْنِ کُلَیْبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (اصابہ١/ ٤٠٤) (٨) رِفَاعَةُ بْنُ رَافِعٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ( اصابہ ج١ ص٥٠٣) (٩) خَلِیْفَةُ اَوْ عَلِیْفَةُ بْنُ عَدِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ (اصابہ ج١ ص ٤٥٠)