Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2006

اكستان

24 - 64
سامنے آگئے۔ کہنے لگے ہم سب قاتلین ِعثمان ہیں۔ پس جو چاہے ہمارا اِرادہ کرلے (کہ ہم سے جو بدلہ لینا چاہتا ہے وہ ہمارے سامنے آئے) ۔''
فَرَجَعَ اَبُوالدَّرْدَآئِ وَاَبُوْاُمَامَةَ فَلَمْ یَشْھِدَا لَھُمْ حَرَبًا۔( البدایہ ج ٧ ص ٢٥٩) 
''حضرت ابوالدردائ اور ابواُمامہ واپس چلے گئے اور ان لوگوں کی جنگ میں شرکت  نہیں کی''۔   ١
	اِس تمام گفتگو کو سامنے رکھیں تو آپ کے سامنے صحیح صورت ِحال آئے گی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دلیلیں اور اُن کے فیصلے سب قومی ہیں اس لیے ائمہ اربعہ نے اِن ہی سے استدلال کیا ہے اور اِنہیں ہی صحیح  تسلیم کیا ہے۔ 
 	انتخاب ِخلیفہ کا حق اصحابِ شوریٰ سے بڑھاکر سیدنا علی کرم اللہ وجہہ' نے دائرہ وسیع فرمادیا کیونکہ اصحاب ِشوریٰ جن میں سے ایک (حضرت عثمان) تو شہید ہوگئے تھے اور حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ٣٢ھ میں وفات پاگئے تھے۔ تو حضرت علی سمیت کل چار حضرات رہ گئے تھے۔ حضرت طلحہ حضرت زبیر اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم۔ یہ عشرہ مبشرہ میں سے اصحاب ِشوریٰ کہلاتے ہیں۔ عشرہ مبشرہ میں سے ایک حضرت سعید رضی اللہ عنہ بھی حیات تھے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی تھے۔ اس لیے حضرت علی   رضی اللہ عنہ وعنہم نے انتخاب خلیفہ کا مسئلہ اہل ِبدر پر موقوف فرمادیا۔ اہل بدر رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے  ٣٢ھ میں صرف سو حضرات حیات تھے۔ 
	حضرت عبد الرحمن بن عوف نے اپنی وفات کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ میرے ترکہ میں سے تمام بدری صحابی کو چار چار سو دینار دیے جائیں۔ اُس وقت فہرست تیار ہوئی تو یہ سو حضرات حیات تھے۔ ان میں ان کی وصیت کے مطابق چار سو دینار سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بھی قبول فرمائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی ۔(البدایہ  ج٧  ص ١٦٤) 
  ١  حضرت ابوالدردائ قاضی شام تھے۔ اِن کے سال وفات میں اختلاف ہے۔ حافظ ابن کثیر اور دیگر حضرات نے ان کی وفات جنگ صفین کے بعد بتلائی ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دُنیا کا سب سے پہلا تفصیلی معاہدہ اور یہودیوں کی بدعہدی : 6 3
5 اقوامِ متحدہ کا مدینہ منورہ پر حملہ اور ناکامی : 6 3
6 سیاسی اور فوجی شکست : 7 3
7 مسلمانوں کی سیاسی فتح : 7 3
8 قدامی جہاد اور یہودیوں کے خلاف کارروائی : 8 3
9 یہودیوں کی شیخیاں : 8 3
10 یہودیوں کے نامزد کردہ ثالث نے اِن ہی کے خلاف فیصلہ دیا : 8 3
11 غزوۂ خندق میں حضرت سعد کا زخمی ہونا پھر دُعا کرنا بعد ازاں شہادت : 9 3
12 یہودیوں کی بکواس کی اصل وجہ : 10 3
13 جنازہ ہلکا ہونے کی وجہ : 10 3
14 دُنیا میں ایمان بالغیب ضروری ہے : 10 3
15 بھاری جنازہ کو اچھا سمجھنے کی ظاہری وجہ : 11 3
16 انبیاء اور فرشتوں کی فراست : 11 3
17 اَلوداعی خطاب 12 1
18 این جی اَوز کے ذریعہ اِرتدادی فتنہ : 12 17
19 علماء اور اہل ِثروت ملکر کام کریں : 15 17
20 نبیوں کا طریقہ : 15 17
21 لوگوں کے جائز دُنیاوی کاموں میں مدد کرنا بھی غلبۂ دین کا سبب ہے : 17 17
22 غور طلب چیز : 19 17
23 طل پر زد مکمل اِسلام سے پڑتی ہے اَدھورے سے نہیں : 20 17
24 کھمبے کیا لگے مصیبت بن گئی : 20 17
25 مذہب ذاتی معاملہ نہیںبلکہ اجتماعی ہے : 21 17
26 پھر سوچیں 21 17
27 تنگ نظری اور تنگ دلی نہیں ہونی چاہیے : 22 17
28 واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ 23 1
29 مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص 23 28
30 صفین کے موقع پر ایک ا ور کوشش 23 28
31 حج : اجتماعی بندگی کی علامت 36 1
32 صلاح خواتین 40 1
33 زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ 40 32
34 فائدہ : 40 32
35 جھوٹ : 40 32
36 غیبت : 41 32
37 غیبت کی عادت : 42 32
38 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 43 1
39 نبوی لیل ونہار 46 1
40 خاص خاص دُعائیں : 46 39
41 صبح کے وقت کی دُعاء : 46 39
42 طلوع ِآفتاب کی دُعاء : 46 39
43 گھر سے نکلنے کی دُعاء : 46 39
44 بازار جانے کی دُعاء : 46 39
45 دُعاء تیز ہوا چلتے وقت کی : 47 39
46 دُعاء بادل گرجتے وقت : 47 39
47 دُعاء بارش برستے وقت : 47 39
48 دُعاء آسمان کی طرف نظر اُٹھاتے وقت : 47 39
49 دُعاء خوف کے وقت : 47 39
50 مشکل کام کے وقت دُعاء : 47 39
51 نظر بَدْ دُور کرنے کی دُعاء : 48 39
52 دُعاء چاند دیکھتے وقت : 48 39
53 دُعاء بُری خبر سنتے وقت : 48 39
54 دُعاء خوشخبری سنتے وقت : 48 39
55 گلدستہ ٔ احادیث 49 1
56 تین باتیں جن سے موت آسان ہوجاتی ہے : 49 55
57 تین طرح کے آدمیوں پر جنت حرام ہے : 49 55
58 حضور علیہ السلام کو اُمت کے حق میں تین باتوں کا خوف : 51 55
59 رؤیت ِ ہلال اور اہل سرحد 52 1
60 عالم ربانی محدث ِکبیر عظیم المرتبت شخصیت 55 1
61 دینی مسائل 59 1
62 ( نکاح کا بیان ) 59 61
63 ولی کا بیان : 59 61
64 بالغ عورت میں ولی کے مسائل : 59 61
65 وفیات 62 1
66 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter