ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
خیرالفتاوٰی میں ایک سوال کے جواب میں تحریر ہے : ٢٢رجب نہ امام جعفر کا یوم ولادت ہے، نہ یومِ وفات ہے۔ بلکہ یہ دن حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا یومِ وفات ہے (طبری ، استیعاب) اوریہ بھی بالکل صحیح ہے کہ یہ رسم رافضیوں کی ایجاد کردہ ہے ۔ تقیہ اورجھوٹ ان کا شعارِ خاص ہے ۔ پہلے اس تاریخ کو اعلانیہ خوشی کا اظہار کرتے تھے جب سنیوں کا غلبہ ہو اتو عام تقسیم بند کردی اور گھر میں پکار کررکھ دیتے ہیں اورایک دوسرے کو بُلا کر کھلاتے ہیں ۔ جب یہ محقق ہو ا کہ یہ رسم رافضیوں کی ایجاد ہے تو اس امر کی تحقیق کی ضرورت ہی نہیں رہتی کہ کس سن میں ایجاد ہوئی اورموجد کون ہے؟ سینوں کو ہرگز اس رسم میں شرکت نہیں کرنی چاہیے بلکہ حتی الوسع اسے مٹانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس دن خیرات نیک مقصد کے تحت کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ اس میں تشبہ بالروافض ہے ۔نیز ان کے مکروہ ترین عمل کو تقویت دینا ہے۔ جس عمل کی بنیادی غرض ہی صحابی ٔ رسول کی توہین ہو اورمسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا ہو اُسے رسم ِبد کہنے پر سوال کرنا تعجب ہے ۔ (خیرا لفتاوٰی ج١ ص٥٧٢تا ٥٧٣ ) حضرت مولانا مفتی محمدتقی عثمانی صاحب مدظلہم فرماتے ہیں : اس سے بھی زیادہ آج کل معاشرے میں فرض وواجب کے درجہ میں جو چیز پھیل گئی ہے وہ کونڈے ہیں ،اگر آج کسی نے کونڈے نہیں کیے تو وہ (گویا کہ )مسلمان ہی نہیں نماز پڑھے یا نہ پڑھے ، روزے رکھے یا نہ رکھے ، گناہوں سے بچے یا نہ بچے ، لیکن کونڈے ضرورکرے۔ اوراگر کوئی شخص نہ کرے یا کرنے والوں کو منع کرے تو اُس پر لعنت اورملامت کی جاتی ہے ، خدا جانے یہ کونڈے کہاں سے نکل آئے؟ نہ قرآن وحدیث سے ثابت ہیں ، نہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے، نہ تابعین رحہم اللہ تعالیٰ سے، نہ تبع تابعین رحمہم اللہ تعالیٰ سے اور نہ بزرگانِ دین سے ، کہیں سے اِس کی کوئی اصل ثابت نہیں اوراِس کو اتنا ضروری سمجھا جاتا ہے کہ گھر میں دین کا کوئی دوسرا کام ہو یا نہ ہو لیکن کونڈے ضرور ہوں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ