ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
ماجہ ص١٢٥ باب صیام اشھر الحرم ) وھوضعیف (حاشیہ الفقہ الاسلامی وادلتہ ج٣ ص١٦٣٩ ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ۖ نے رجب کے روزوں سے منع فرمایا ہے (یہ روایت ضعیف ہے ) (سنن ابن ماجہ ، ص١٢٥ باب صیام اشہر الحرم ) عَنْ خرْشَةَ بْنِ الْحُرِّ قالَ رَأیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ''یَضْرِبُ اَکُفَّ الرِّ جَالِ فِیْ صَوْمِ رَجَبَ حتّٰی یَضَعُوْھَا فِی الطَّامِ فَیَقُوْلُ رَجَبُ وَمَا رَجَبُ شَھْر تُعَظِّمُہُ الْجَاھِلِیَّةُ فَلَمَّا جَآئَ الْاِسْلَامُ تُرِکَ۔(رواہ ابن ابی شیبة والطبرانی فی الاوسط ، کنز العمال ج٨ ص٦٥٣ ، مجمع الزوائد ج ٣ ص٩١ ، و رواہ الطبرانی فی الاوسط وفیہ الحسن بن جبلة ولم اجد من ذکرہ و بقیة رجالہ ثقاة ۔(حاشیہ کنزالعمال ) حضرت خرشہ بن حر فرماتے ہیں میںنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے کہ وہ رجب کے روزہ داروں کو تنبیہ فرماتے تھے، یہاں تک کہ ہاتھ پکڑ کر کھانا کھلاتے تھے ، اورفرماتے تھے یہ رجب ، یہ رجب ، یہ رجب کیا چیز ہے ؟ سنو ! رجب وہ مہینہ ہے جسے جاہلیت کے زمانے میں معظم مانا جاتا تھا لیکن اسلام نے آکر اِس کو ترک کردیا۔ اس ظاہری ٹکرائو اورتعارض کا عمدہ اوربہترین جواب وہ ہے جو حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے دیا ہے وہ فرماتے ہیں : '' احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ جاہلیت رجب کی تعظیم میں غلوکرتے تھے ، چنانچہ ''رسم عتیرہ ''اِس پر شاہد ہے جس کو حدیث ''لَافَرْعَ وَلَا عَتِیْرَةَ ''سے منسوخ کیا گیا ۔بالخصوص قبیلۂ مضر سب سے زائد اس امر میں مبالغہ کرتے تھے حتّٰی کہ اُن کی طرف رجب کی اضافت کی جاتی تھی ۔ جیسا کہ احادیث میں ترکیب رجب مضراِس پر دال ہے ۔ پس اس طورپر تخصیص کے ساتھ رجب کی تعظیم شعارِ جاہلیت کا تھا ، چونکہ احتمال تھا کہ بعض لوگ جو رجب