ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
یُفْطِرُوَیُفْطِرُحَتّٰی نَقُوْلَ لَا یَصُوْمُ (ابوداؤد واللفظ لہ ، مسلم ، مسند احمد) حضرت عثمان بن حکیم انصاری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت سعید بن جبیر سے رجب کے روزوں کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خبردی ہے کہ رسول اللہ ۖ رجب کے مہینے میں روزے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم خیال کرتے تھے کہ اب روزہ نہیں چھوڑیں گے۔ اور آپ روزہ چھوڑ دیتے تھے یہاں تک کہ ہم خیال کرتے تھے کہ اب روزہ نہیں رکھیں گے ۔ (ابودائود ، مسلم مسنداحمد) فائدہ : اس حدیث کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آپ ۖ اس مہینے میںکثرت سے روزے رکھتے تھے جس سے اس مہینے میں روزوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے ، اوریہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ ۖ تو تمام ہی مہینوں میں کثرت سے روزے رکھتے تھے جن میں رجب کا مہینہ بھی شامل تھا یعنی روزے رکھنے میں رجب کے مہینے کی تخصیص نہیں کی تھی۔ (بذل المجہود ج٤ ص١٧٤) فتاوٰی عالگیری میں ہے : الْمَرْغُوْبَاتُ مِنَ الصِّیَامِ اَنْوَاع اَوَّلُھَا صَوْمُ الْمُحَرَّمِ وَالثَّانِیْ صَوْمُ رَجَبَ وَالثَّالِثُ صُوْمُ شَعْبانَ وَصَوْمُ عَاشُوْرَآئَ (فتاوٰی ھندیہ ج١ ص٢٠٢ کتاب الصوم قبیل الباب الرابع) اورمستحب روزے کئی قسم کے ہیں اوّل محرم کے روزے ،دوسرے رجب کے روزے اورتیسرے شعبان اورعاشوراء کے دن کا روزہ۔ اسی طرح اشہر حرم کے مہینوں کے بعض دنوں میں بھی روزے رکھنا مستحب ہے ، ہندیہ میں ہے : وَیُسْتَحَبُّ صَوْمُ یَوْمِ الْخَمِیْسِ وَالْجُمُعَةِ وَالسَّبْتِ مِنْ کُلِّ شَھْرِ حَرَامٍ وَالْاَشْھُرُالْحُرُمُ اَرْبَعَة ذُوالْقَعْدَةِ وَذُوالْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ ثَلاثَة سَرْد وَوَاحِد (فتاوٰی ہندیہ ج١ ص٢٠١ کتاب الصوم اخیر باب الثالث ) حرمت والے(چار)مہینوں میں جمعرات ، جمعہ اورہفتہ کا روزہ رکھنا مستحب ہے، حرمت کے مہینے چار ہیں ، ذوالقعدہ ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب۔ تین مہینے مسلسل ہیں اور ایک علیحدہ۔