ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2005 |
اكستان |
|
خلافت دے دی تھی ۔ تو ابھی خلافت نہیں ملی تھی فارغ ہو چکے تھے اورذکر اذکار میں لگے ہوئے تھے کہ حضرت پر جذب کی کیفیت طاری ہو گئی تھی ۔ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ تو حالات سے اوراُن کی کیفیات اور احوال سے واقف تھے۔ دادا جان رحمة اللہ علیہ کو بحیثیت باپ کے تشویش تھی ۔کیونکہ آپ کی شادی بھی ہو چکی تھی ، صاحب اولاد بھی تھے اس لیے بھی تشویش ہوئی قدرتی طورپر ۔حضرت داداجان رحمة اللہ علیہ نے حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کو خط لکھا اوراُس میں یہ لکھا کہ یہ کوئی کام نہیں کررہے اورفارغ ہیں اورتعلیم کا سلسلہ بھی شروع نہیں ہو رہا، شکایت اس میںانھوںنے لکھی اِن کی ۔اس پر حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ نے دادا جان رحمة اللہ علیہ کو ایک خط لکھا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ خط جو ہے یہ ایک سند کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ خط اُس وقت لکھا کہ جب حضرت والد صاحب کو حضرت نے خلافت بھی نہیں دی تھی، خلافت ابھی عطا نہیں کی تھی ،سلوک کے مراحل طے کررہے تھے ۔تو وہ خط میں چاہتا ہوں کہ آپ کو پڑھ کر سنادوں، مختصر سا خط ہے اور بہت تاریخی خط ہے جس سے حضرت رحمة اللہ علیہ کے باطنی مقام پر روشنی پڑتی ہے ۔ حضرت مدنی رحمةُاللہ علیہ دادا جان کو لکھتے ہیں ۔ محترم المقام زید مجدکم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مزاج مبارک آپ کا والا نامہ باعث سر فرازی ہوا۔مولانا عبدالحق صاحب کے ارادوں سے مجھے کوئی اطلاع نہیں ہے مگر میرا آپ پر سخت اعتراض ہے کہ آپ سال گزشتہ کے ایام کو موصوف کے لیے اضاعت کے ایام شمار کرتے ہیں۔ محترما ! موصوف نے اس مدت میں سلوک میں نہایت بیش بہا ترقی کی ہے جو کہ لوگوں کوسالہا سال میں حاصل نہیں ہوتی ہے ۔ اگر وہ اسی رفتار پر رہا تو قریب ہے کہ اوس کو اوس معیار پر مجاز ہونے کا فخر حاصل ہو جائے جو کہ حضرت گنگوہی قدس ا للہ سرہ العزیز کا تھا ۔شکر کیجیے کفرانِ نعمت سے باز آئیے ۔وہ اپنے باپ دادا سے بہت بڑھ گیا ہے ۔عزیز موصوف سلمہ اللہ تعالی اگر کچھ دنوں فراغت اور دل جمعی سے مشاغل ِقلبیہ ورُو حیہ انجام دے دے تو مجھ کو قوی اُمید