ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
THAT LINE AND STARTED ARRESTING PEOPLE,BECOMING "BUSHARRAF". ترجمہ :''بھارتی پارلیمنٹ پر کشمیری مزاحمت کا روں کے حملے نے نئے موقع کوجنم دیا ۔ اس کے بعد مشرف کو جہادیوں سے کم خطرہ تھا وہ اس امکان سے زیادہ خائف ہو گئے کہ پاکستان پر بھارت کے (امکانی )حملے سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے امریکہ القاعدہ والی اُلجھن سے جان چھڑانے کی کوشش کرے گا ۔چنانچہ اس بحران کی آڑ میں امریکہ نے پاکستان کے لیے اپنی مرضی کا بحران کھڑا کردیا۔ جب تک پاکستان اپنی (ایٹمی )تنصیبات کو امریکی معائنے کے لیے نہیں کھول دیتا امریکہ ان پر بھارتی حملے کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بنے گا۔ مارچ2002 ء میں مشرف نے یہ دبائو قبول کرلیا چنانچہ امریکہ نے سویلین کپڑوں میں ملبوس اپنے خصوصی فوجی دستوں اوراس کے ادارے NEST کے سائنسدانوں کو بیک وقت پاکستان کے تمام ایٹمی ری ایکٹروں پر متعین کردیا۔ مختصراً یہ کہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ اپنا پرانا ''اچھے اوربرے سپاہی '' والا کھیل کھیلا۔ موجودہ صورت میں بھارت برا سپاہی تھا، جو پاکستان پرا گر ضروری سمجھا گیا توایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کرنے کے لیے بھی تیار تھاجبکہ امریکہ نے اپنے لیے اچھے سپاہی کا کردار لے لیا، جو اس حملے کو روکنے کے لیے موجود تھا۔ امریکی حکام مشرف سے مطالبہ کررہے تھے کہ وہ لائن کو عبور کرلیںکیونکہ ایک مرتبہ یہ لائن عبور کرنے کے بعد وہ ہمیشہ کے لیے امریکہ کے رہین ِمنت بن کر رہ جائیں گے۔ مشرف نے اس مقصد کی خاطر قدم اُٹھالیا، اب وہ ''بشرف''بن چکے تھے ،گرفتاریاں بھی شروع ہو گئیں ''۔ یہ غیر معمولی طورپر سنجیدہ اور نہایت حساس درجے کا الزام ہے ۔ خدا کرے اس کا لفظ لفظ غلط ثابت ہو۔ امریکی، اسرائیلی اور بھارتی عناصر مل کر پاکستان اورخاص طورپر ہماری ایٹمی تنصیبات کے خلاف جو پراپیگنڈا مہم چلا ئے ہوئے ہیں یہ اُسی کا حصہ ہو، لیکن اسے وسیع