ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
احکام عیدا لاضحٰی وقربانی ( حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ ) عشرہ ذی الحجہ کے فضائل : آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے عشرہ ذی الحجہ سے بہتر کوئی زمانہ نہیں ۔ ان میںایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر اور ایک رات میں عبادت کرنا شب ِقدر کے برابر ہے۔ (ترمذی وابن ماجہ ) قرآن مجید کی سورة الفجر میں اللہ تعالیٰ نے دس راتوں کی قسم کھائی ہے،وہ دس راتیں جمہور کے قول میں یہی عشرہ ذی الحجہ کی راتیں ہیں، خصوصاً نویں تاریخ یعنی عرفہ کا دن اورعرفہ اورعید کی درمیانی رات اِن تمام ایام میں خاص فضیلت رکھتی ہیں ۔عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کا روزہ رکھنا ایک سال گزشتہ اورایک سال آئندہ کا کفارہ ہے اورعید کی رات میں بیدار رہ کر عبادت میںمشغول رہنا بہت بڑی فضیلت اور ثواب کا موجب ہے۔ تکبیرِ تشریق : '' اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ '' عرفہ یعنی نویں تاریخ کی صبح سے تیرہویں تاریخ کی عصر تک ہر نماز کے بعد بآواز بلند ایک مرتبہ یہ تکبیر پڑھناواجب ہے ۔ فتوٰی اس پر ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے والے اور تنہا نماز پڑھنے والے اس میں برابر ہیں۔اسی طرح مردوعورت دونوں پر واجب ہے البتہ عورت بآواز بلند تکبیر نہ کہے بلکہ آہستہ کہے۔ (شامی) تنبیہ : اس تکبیر کا متوسط بلند آواز سے کہنا ضروری ہے ۔ بہت سے لوگ ا س میں غفلت کرتے ہیں پڑھتے ہی نہیں یا آہستہ پڑھ لیتے ہیں اس کی اصلاح ضروری ہے ۔ نمازِ عید : عید کے روز یہ چیزیں مسنون ہیں : صبح سویرے اُٹھنا ۔غسل ومسواک کرنا۔ پاک صاف عمدہ کپڑے جو اپنے پاس ہوں پہننا ۔خوشبو لگانا ۔ عید کی نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا۔ عید گاہ کو جاتے ہوئے تکبیر مذکورالصدر بآواز بلند کہنا۔ نماز عید دورکعت ہیں۔ مثل