ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
آگیا تو قربانی واجب ہوگی۔ مسئلہ : اگر مالدار قربانی کے دن گزرنے سے پہلے سفر پر چلا گیااورباقی وقت سفرمیں گزرا تو اس سے قربانی ساقط ہے۔ مسئلہ : جو شخص حج پر گیا اور حساب سے شرعی مسافر بنتا ہو اُس پر قربانی واجب نہیں مثلاً ایک شخص ٢٥ ذیقعدہ کو مکہ مکرمہ پہنچا، اب چونکہ منٰی عرفات جانے میں پندرہ دن سے کم ہیں اس لیے یہ شخص مکہ مکرمہ میں اقامت کی نیت بھی کرلے تب بھی مقیم نہیں مسافر ہی رہے گا ۔اس لیے خواہ یہ شخص حج سے پہلے مدینہ منورہ جائے یا نہ جائے ١٢ ذی الحجہ تک یہ مسافر رہے گا اور اِس پر قربانی واجب نہ ہوگی ۔ قربانی کا وقت : مسئلہ : ذوالحجہ کی دسویں تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ کے سورج ڈوبنے سے پہلے تک قربانی کا وقت ہے چاہے جس دن قربانی کرے لیکن قربانی کا سب سے بہتر دن دسویں کا ہے پھر گیارہویں تاریخ پھر بارہویں تاریخ ۔ مسئلہ : دسویں تاریخ کو شہر والوں کے لیے قربانی کا مستحب وقت عید کی نماز اور خطبہ کے بعد ہے جبکہ گائوں والوں کے لیے کہ جس میںعید کی نماز نہیں ہوتی سورج طلوع ہونے کے بعد ہے۔ مسئلہ : گائوں والوں کے لیے دسویں تاریخ کوفجر کی نماز کے بعدبھی قربانی کرناجائز ہے۔ مسئلہ : امام عید کی نماز پڑھا چکا لیکن ابھی خطبہ نہیں پڑھا کہ کسی نے قربانی کردی تو قربانی جائز ہے۔ مسئلہ : امام کے نماز پڑھانے کے دوران قربانی کی تو قربانی نہیں ہوگی۔ مسئلہ : امام نے نماز پڑھائی پھر لوگوں نے قربانی کی اُس کے بعد پتہ چلا کہ امام کا وضو نہ تھا اورا مام نے بلا وضو عید کی نماز غلطی سے پڑھادی تھی تو قربانی ہوگئی اعادہ کی ضرورت نہیں۔ مسئلہ : اگر کسی عذر سے یابِلا عذر پہلے دن یعنی دسویں کو عید کی نماز نہیں ہوئی تو سورج کے زوال سے پہلے قربانی جائز نہ ہوگی البتہ زوال کے بعد جائز ہوگی اور دوسرے دن جب عید کی نماز پڑھی جائے تو نماز سے پہلے بھی قربانی جائز ہے۔ مسئلہ : اگر عید کی نماز ہوئی اور پھر لوگوں نے قربانی کی، بعد میں یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ دن دسویں کا