ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
مالدار کے جانور خریدنے سے متعلق مسائل : مسئلہ : مالدار نے قربانی کے دنوں کے پہلے دن جانور خریدا لیکن ابھی قربانی نہیں کی تھی کہ قربانی کے دن گزرنے سے پہلے وہ فقیر ہو گیا یا اُس نے سب کچھ خرچ کردیا یہاں تک کہ قربانی کے نصاب سے کم رہ گیا تو اُس سے قربانی ساقط ہو جائے گی اوراگر قربانی کے ایام گزرنے کے بعد فقیر ہواتو قربانی ساقط نہ ہوگی۔ مسئلہ : اگر جانور خریدا لیکن قربانی نہیں کی یہاں تک کہ قربانی کے دن گزر گئے تو زندہ جانور صدقہ کردے اور اگر اُس نے جانور ذبح کرکے اُس کا گوشت صدقہ کر دیا تو یہ بھی جائز ہے لیکن اگر ذبح شدہ کے مقابلے میں زندہ جانور کی قیمت زیادہ ہو تو زائد رقم ا س کو صدقہ کرنا ہوگی اوراگر جانورہی نہ خریدا تھا تو جیسی قربانی کی استطاعت تھی اُس کی قیمت صدقہ کرے۔ مسئلہ : اگر جانور خریدا لیکن قربانی نہیں کی پھر جانور کو آئندہ سال تک کھلاتا رہا اور آئندہ عید پرپچھلے سال کی قربانی کا ارادہ کیا تو یہ درست نہیں کیونکہ قربانی میں قضا نہیں ہوتی۔ مسئلہ : اگر قربانی کی نیت سے جانور خریدا خواہ قربانی کے دنوں میں خریدا ہو یااِن دنوں سے پہلے خریدا ہوپھر خواہ قربانی کی نیت سے خریدا ہو یا بغیر نیت کے خریدا ہو بعد میں قربانی کی نیت کرلی ہو ہر صورت میں جانور قربانی کے لیے متعین نہیں ہوگا اور آدمی کو اختیار ہے کہ وہ چاہے تو یہ جانور فروخت کرکے اس کی جگہ دوسرے جانور کی قربانی دیدے۔ مسئلہ : جانور بغیر نیت کے خریداپھر زبان سے قربانی کی نذر یوں کہتے ہوئے کی کہ اللہ کے لیے مجھ پر یا کہا میرے ذمہ اِس سال اِس جانور کی قربانی ہے ۔اس صورت میں جانور قربانی کے لیے متعین ہوگیا اوراس کی فروخت جائز نہیں۔ مسئلہ : اگر پہلے جانور کو فروخت کرنے کے بعد دوسرا جانور خرید لیاتو اگر اتنی ہی قیمت پر خریدا تو جائز ہے اوراس کے ذمہ میں مزید کچھ نہ ہوگا اوراگر کمتر قیمت پر خریدا تو زائد قیمت کو صدقہ کرنا ہوگا۔ مسئلہ : قربانی کی نیت سے بکری خریدی جو گم ہو گئی پھر دوسری بکری خریدی لیکن دوسری کو ذبح کرنے سے پیشتر پہلی بکری مل گئی تو مالک کو اختیار ہوگا چاہے پہلی بکری کی قربانی کرے اور چاہے دوسری بکری کی قربانی کرے اوردوسری بکری ذبح کرنے کے بعد قربانی کے دنوں میں پہلی بکری مل گئی تو پہلی کی قربانی واجب نہیں۔