ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
عیسائیوں کا عقیدہ ابنیت کیا ہے؟ ( حافظ غلام اکبرگاڈی ،متعلم جامعہ مدنیہ جدید) قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ : وَقَالَتِ الْیَہُوْدُ عُزَیْرُ نِابْنُ اللّٰہِ وَقَالَتِ النَّصَارَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ ذَالِکَ قَوْلُھُمْ بِأَفْوَاھِھِمْ یُضَاھِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ قَا تَلَھُمُ اللّٰہُ اَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ ۔(سورة التوبة آیت ٣٠ ) '' اور یہو دکہتے ہیں عزیز خدا کا بیٹا ہے اور نصارٰی (عیسائی) کہتے ہیں مسیح خدا کا بیٹا ہے یہ ان کے منہ کی باتیں ہیں، پس کرنے لگے اگلے کافروں کی بات۔ اللہ ان کو ہلاک کرے کہاں سے پھرے جاتے ہیں'' ۔ برادران اسلام ! عیسائی حضرات حضرت سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ جل شانہ کا بیٹا خیال کرتے ہیں اوراس عقیدہ کا اظہار ان کی تعلیمات کا ایک لازمی جز اورایک ضروری حصہ ہے اور عیسائی حضرات بڑے زور وشور سے اس عقیدہ کو بیان کرتے ہیں۔ پہلے ہم اس عقیدہ کی وضاحت کرتے ہیں پھر اس کا جائزہ لیں گے قرآن اوربائبل دونوں سے ،جس کے بعد ہر عقلمند آدمی یہ فیصلہ کرنے میں کوئی دِقت محسوس نہیں کرے گا کہ اس عقیدہ کی بنیاد محض خواہش ِنفس ہے اوربس ۔ عقیدۂ ا بنیت کی وضاحت : عیسائی عقائد کی رُوسے خدا کا ایک بیٹا ہے جو حضرت مریم علیہاالسلام کے بطن سے انسانی صورت میں ظاہر ہوا اور اس نے کرامات دکھانا شروع کردیں تو یہودیوں نے اس کو طرح طرح کی اذیتیں دیں اورآخر کار اس کو پھانسی پہ لٹکادیا، اس طرح خدا کا بیٹا جو انسانی صورت میں ظاہر ہوا تھا پھانسی پہ چڑھ کر (یعنی مصلوب ہوکر ) فوت ہوگیا اور تین دن کے بعد دوبارہ جی اُٹھا اور اِس وقت وہ آسمان پر خدا کی دا ہنی جانب متمکن ہے۔ عقیدۂ ا بنیت اور قرآن مجید : (١) اس سلسلہ میں خدا کی آخری ،کامل اوردائمی کتاب قرآن مجید نے واضح اعلان کیا کہ :