ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
قربانی کے معاملہ میں اس مال پر سال بھر گزرنا بھی شرط نہیں ،بچہ اور مجنون کی مِلک میں اگر اتنا مال ہو بھی تو اُس پر یا اُس کی طرف سے اُس کے ولی پر قربانی واجب نہیں ۔اسی طرح جو شخص شرعی قاعدے کے موافق مسافر ہو اُس پر بھی قربانی لازم نہیں ۔ (شامی) مسئلہ : جس شخص پر قربانی واجب نہ تھی اگر اس نے قربانی کی نیت سے کوئی جانور خریدلیا تواس کی قربانی واجب ہوگئی۔ (شامی) قربانی کے دن : قربانی کی عبادت صرف تین دن کے ساتھ مخصوص ہے، دوسرے دنوں میں قربانی کی کوئی عبادت نہیں ۔ قربانی کے دن ذی الحجہ کی دسویں ، گیارہویں اور بارہویں تاریخیں ہیں ۔ اس میں جب چاہے قربانی کرسکتا ہے البتہ پہلے دن قربانی کرناافضل ہے ۔ قربانی کے بدلہ میں صدقہ وخیرات : اگر قربانی کے دن گزر گئے ،ناواقفیت یا غفلت یا کسی عذر سے قربانی نہ کرسکا تو قربانی کی قیمت فقراء اور مساکین پر صدقہ کرنا واجب ہے لیکن قربانی کے تین دنوں میں جانور کی قیمت صدقہ کردینے سے یہ واجب ادا نہ ہوگا ہمیشہ گناہگار رہے گا کیونکہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے جیسے نمازپڑھنے سے روزہ اور روزہ رکھنے سے نماز ادا نہیں ہوتی ،زکٰوة ادا کرنے سے حج ادا نہیں ہوتا ،ایسے ہی صدقہ وخیرات کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوتی ۔رسول کریم ۖ کے ارشادات اورتعامل اورپھر اتفاق صحابہ کرام اس پر شاہد ہیں۔ قربانی کا وقت : جن بستیوں یا شہروں میں نماز جمعہ و عیدین جائز ہے وہاں نماز عید سے پہلے قربانی جائز نہیں ۔ اگر کسی نے نماز عید سے پہلے قربانی کردی تواُس پر دوبارہ قربانی لازم ہے ۔البتہ چھوٹے گائوں جہاں جمعہ وعیدین کی نمازیں نہیں ہوتیں یہ لوگ دسویں تاریخ کی صبح صادق کے بعد قربانی کرسکتے ہیں ۔ایسے ہی کسی عذر کی وجہ سے نمازِ عید پہلے دن نہ ہو سکے تو نماز ِعید کا وقت گزر جانے کے بعد قربانی درست ہے۔(درمختار) مسئلہ : قربانی رات کو بھی جائز ہے مگر بہتر نہیں۔ (شامی)