ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نمازِ وتر کا بیان ) مسئلہ : وتر کی نماز واجب ہے اور واجب کا مرتبہ قریب قریب فرض نماز کے ہے ،چھوڑ دینے سے بڑا گناہ ہوتا ہے ۔اگر کبھی چھوٹ جائے تو جب موقع ملے فوراً اُس کی قضا پڑھنا چاہیے۔ مسئلہ : وتر کی نماز کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح صادق سے پہلے تک بِلا کراہت ہے۔ مسئلہ : وتر کی تین رکعتیں ہیں ۔ دو رکعتیں پڑھ کے بیٹھے اور التحیات پڑھے اور درود شریف بالکل نہ پڑھے بلکہ التحیات پڑھ چکنے کے بعد فوراً اُٹھ کھڑا ہو اور الحمد اور سورت پڑھ کر اللہ اکبر کہے اور مرد کانوں کی لَو تک ہاتھ اُٹھائے جبکہ عورت کندھے تک ہاتھ اُٹھائے اور پھر ہاتھ باندھ لے ۔ پھر دعائے قنوت پڑھ کے رکوع کرے اورتیسری رکعت پر بیٹھ کر التحیات ،دُرود شریف اور دعاء پڑھ کر سلام پھیرے ۔ مسئلہ : دعائے قنوت یہ ہے : اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ ےَّفْجُرُکَ اَللّٰھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَنَسْجُدُ وَاِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِمُلْحِق ۔ مسئلہ : جس کو دعائے قنوت یاد نہ ہو یہ پڑھ لیا کرے رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ یا تین دفعہ یہ کہہ لے اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ یاتین دفعہ ےَارَبِّ یَارَبِّ یَارَبِّ کہہ لے تو نماز ہو جائے گی ۔ مسئلہ : وتر کی تینوں رکعتوں میں الحمد کے ساتھ سورت ملانا چاہیے۔ مسئلہ : وتروں کیلیے کوئی خاص سورت پڑھنا مقرر نہیں ہے بلکہ جہاں سے چاہے پڑھے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلی رکعت میں سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی دوسری رکعت میں قُلْ یَا اَیُّھَا الْکٰافِرُوْنَ اور تیسری رکعت میں قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدْ پڑھنا حدیثوں میں آیا ہے اس لیے ان کا پڑھنا مستحب ہے البتہ کبھی کبھی او