ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
(١) آدم خدا کا بیٹا (لوقا ٣ : ٢٨)۔ (٢) اسرائیل خدا کا پہلوٹھا (خروج ٤: ٦)۔ (٣) سلیمان خدا کا بیٹا (توارنچول ٢٢: ٩)۔(٤) تمام مفتی اور قاضی خدا کے بیٹے (زبور ٨٢: ٦) (٥) فرشتے خدا کے بیٹے (دانیال ٣: ٢٨)۔ (٦) تمام یہودی خدا کے بیٹے (استثناء ١٤ و خط رومیوں ٩:٤) ۔ (٧) سب یتیم خدا کے بیٹے (زبور ٦٨: ٥)۔ ( ٨) دائود خدا کا اکلوتا (زبور: ٨٩) ۔(٩) افراہیم خدا کا پہلوٹھا (پرمیاہ ٣١: ٩)۔(١٠) تمام نیک لوگ خدا کی نسل (اعمال ١٧:٢٩) حتی کہ ایک جگہ نافرمانوں کو بھی خدا کا بیٹا کہا گیا (سیعیاہ ٣٠: ١)۔ ناظرین کرام! آپ نے دیکھ لیا کہ اس لفظ کا استعمال کتنا عام ہے اور بلاموجب تخصیص کسی عام لفظ کو اس کے ایک فرد کے ساتھ مختص کرنا دنیا کے کسی بھی قانون میں جائز نہیںہے۔ ایک تسلیم شدہ حقیقت : تمام انسان سیّدنا آدم علیہ السلام کی اولاد ہونے کی وجہ سے آپس میں بھائی بھائی ہیں تو ہرانسان دوسرے کا بھائی ہے اگرچہ وہ اس کا بیٹا ہو یا باپ ہو ،اسی طرح ہر عورت دوسری عورت کی بہن ہے اگرچہ وہ اس کی بیٹی ہو یا ماں ہو ۔ اگرچہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے مگر اس کے باوجود کبھی کسی نے اپنے بیٹے کو یا اپنے باپ کو بھائی نہیں کہا۔اسی طرح کسی عورت نے بھی کبھی اپنی بیٹی کو یا اپنی ماں کو بہن نہیں کہا اگرچہ واقعہ میں جو اس کی ماں یا بیٹی ہے مندرجہ بالا لحاظ سے اس کی بہن بھی ہے مگر عام استعمال نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح یہ مسئلہ ہے کہ اگر واقعی سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام کے لیے لفظ''خدا کا بیٹا'' بائبل میں استعمال ہوا ہے مگر اشتباہ کی وجہ سے عام محاورہ میں استعمال نہیں کریں گے۔ کیا عیسائی حضرات اس مسلمہ حقیقت کو ماننے کے لیے تیار ہیں؟ خلاصہ یہ ہے کہ سیّدنا مسیح علیہ السلام حضرت مریم علیہا السلام کے بطن مبارک سے بِلا باپ محض اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے تھے اللہ جل شانہ کے معزز بندوں یعنی انبیاء علیھم السلام کی مقدس جماعت میں سے ایک تھے ۔ محض اللہ سبحانہ نے اپنی قدرت سے انکو زندہ آسمانوں پر اُٹھایا اور قربِ قیامت میںدوبارہ ان کا نزول ہوگا ۔اللہ تعالیٰ عیسائی حضرات کو سمجھ عطا فرمائے اورہدایت بخشے اور مسلمانوں کو گمراہ ہونے سے بچائے آمین بجاہ النبی الکریم۔