ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر ٨ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) پردہ کا حکم قرآن پاک میں ( نظر ثانی و عنوانات : مولانا سےّد محمود میاں صاحب ) یَااَیُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ۔ (پ ٢٢ رکوع نمبر٥) '' اے نبی کہہ دے اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اورمسلمانوں کی عورتوں کو، نیچے لٹکا لیں اپنے اُوپر تھوڑی سی اپنی چادریں'' ۔ علامہ عثمانی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں : ''یعنی بدن ڈھانپنے کے ساتھ چادر کا کچھ حصہ سرسے نیچے چہرہ پر بھی لٹکا لیویں ۔روایات میں ہے کہ اِس آیت کے نازل ہونے پر مسلمان عورتیں بدن اور چہرہ چھپا کر اس طرح نکلتی تھیں کہ صرف ایک آنکھ دیکھنے کے لیے کھلی رہتی تھی ۔اس سے ثابت ہو ا کہ فتنہ کے وقت آزاد عورت کو چہرہ بھی چھپا لینا چاہیے ۔ نیز ارشاد فرمایا گیا وَاِذَا سَأَلْتُمُوْ ھُنَّ مَتَاعاً فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآ ئِ حِجَابٍ ( پ٢٢ رکوع نمبر ٤) ترجمہ : اورجب مانگنے جائو بیبیوں سے کچھ چیز کام کی ،تو مانگ لو پردہ کے باہر سے ''۔ ترجمہ شیخ الہندوعلامہ عثمانی ( شبیر احمد صاحب عثمانی )