ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر لوگ کسی راستے چلیں اورانصار ایک راستے چلیں تومیں انصار کی وادی میں چلوں گا یہ بھی فرمایا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں خود کو انصار ہی شمار کرتا ، انصارمیں شمار کرلیتا۔ حضرات ِانصار کے کارنامے : یہاں ارشاد فرمارہے ہیں کہ انھوں نے معمولی کام نہیں کیے بلکہ ایسا حال ہے کہ قَدْ قَضَوُا الَّذِیْ عَلَیْھِمْ وَبَقِیَ الَّذِیْ لَھُمْ جوان کے ذمہ فرائض تھے اللہ کی طرف سے اسلام کی طرف سے وہ انھوں نے پورے کردئیے ادا کردئیے اور جواُن کاحق اُن کے جواب میں ہوگا یا ہو نا چاہیے تووہ باقی ہے ،فرمایا فَاقْبَلُوْا مِنْ مُحْسِنِھِمْ وَتَجَاوَزُوْا عَنْ مُسِیْئِھِمْ ان میں جو اچھائی کرے اُس کو تم قبول کرواُس سے خوش ہو اُسے اچھائی پر محمول کرے سچائی پر محمول کرے اور جو اِن میں سے غلطی کربیٹھے تو تَجَاوَزُوْا عَنْ مُسِیْئِھِمْ ١ اُس کو معاف کردو چھوڑد و، یہ جناب رسول اللہ ۖ نے گویا وصیت فرمائی ۔ پیشینگوئی : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اسی مجلس میں یہ جملے بھی فرمائے اِنَّ النَّاسَ یَکْثُرُوْنَ وَیَقِلُّ الْاَنْصَارُ لوگوںکی تعداد بڑھ جائے گی اور انصار کم ہوتے چلے جائیں گے، ایسا قدرت کی طرف سے ہوگا حَتّٰی یَکُوْنَ فِی النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِی الطَّعَامِ لوگوں میں ایسی حالت ہوجائے گی جیسے کہ کھانے میں نمک ، کھانے میں نمک بہت تھوڑا ساہوتا ہے تو اس طرح یہ تھوڑے سے رہ گئے۔ ایک اور ہدایت : فَمَنْ وَلِیَ مِنْکُمْ شَیْأً یَضُرُّفِیْہِ قَوْماً وَیَنْفَعُ فِیْہِ آخَرِیْنَ اگرتم میں سے کوئی آدمی بھی حکومت پر آئے اور ایسی طاقت اُسے حاصل ہو کہ وہ کسی کو نفع اور نقصان پہنچا سکے تو یہ خیال رکھے فَاقْبَلُوْا مِنْ مُّحْسِنِھِمْ وَتَجَاوَزُوْا عَنْ مُّسِیْئِھِمْ اُسے چاہیے کہ وہ اُن میں جو ا چھے ہیں جو اچھائی کرے اِن میں سے وہ قبول کرے، مانے اُس اچھائی کو اور جو غلطی ہوجائے اُس کو چھوڑ دے درگزر کرے۔ ایک دفعہ آتا ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے دعا فرمائی اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِلاَ نْصَارِ وَلِاَبْنَآئِ الْاَنْصَارِ وَابْنَآئِ اَبْنَآئِ الْاَنْصَارِ خداوندکریم انصارکی مغفرت فرما اِن کی اولاد کی مغفرت فرما، تابعین ہو گئے اور وَابْنَاْئِ اَبْنَآئِ الْاَنْصَارِ ٢ یہ تبع تابعین بھی ہیں تابعین ١ مشکٰوة ج ٢ ص ٥٧٧ ٢ ایضاً