ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
سورتیں بھی پڑھاکرے۔ مسئلہ : رمضان المبارک میںوتر کی نماز جماعت سے پڑھنا جائز ہے بلکہ افضل ہے ۔ رمضان المبارک کے علاوہ اور دنوں میں جماعت سے نہ پڑھے۔ مسئلہ : جو شخص کھڑے ہونے پر قادر ہو اُس کو بیٹھ کر وتر پڑھنا اور بلاعذر اُو نٹ گھوڑے پر سواری کی حالت میں نماز وتر پڑھنا جائز نہیں ۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص صاحب ِترتیب ہے اور اُس کو یہ یاد ہے کہ اس نے وتر کی نماز نہیں پڑھی اوروقت میں گنجائش بھی ہے تو وہ فجر کی نماز سے پہلے وتر کی نماز پڑھے ۔اگر اُس نے پہلے فجر کی نماز شروع کی تو اُس کی فجر کی نماز فاسد ہوگی۔ مسئلہ : عشاء کے فرض اورسنت کے بعد وتر کی نماز پڑھی پھر معلوم ہوا کہ کسی وجہ سے عشاء کے فرض صحیح نہیں ہوئے ۔مثلاً ایک شخص نے یہ خیال کرکے کہ اس کا وضو باقی ہے عشاء کے فرض اور سنتیں پڑھ لیں ۔پھر دوبارہ وضو کرکے وتر کی نماز پڑھی۔ بعد میں یاد آیا کہ عشاء کی نماز سے پہلے وہ پیشاب کرچکا تھا اور اس کا وضو باقی نہ تھاتو یہ شخص صرف عشاء کے فرض اورسنتیں لوٹائے وتر لوٹانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وتر اپنے وقت میں عشاء کی نماز کے تابع نہیں ۔ عشاء کی نماز کو وتر پر مقدم کرنا ترتیب کی وجہ سے واجب ہے اورترتیب بھولنے کے عذرسے ساقط ہو جاتی ہے۔ مسئلہ : جس شخص کو آخر شب میں جاگنے پر پورا بھروسہ ہو اُس کو مستحب اورافضل یہ ہے کہ وتر آخر رات میں پڑھے اور اگر اُٹھنے میں شک ہو اور قضا ہونے کا اندیشہ ہوتو عشاء کی نماز کے بعد ہی پڑھ لے۔ مسئلہ : اگر تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا اوررکوع میں چلا گیا تب یاد آیا تو اب دُعائے قنوت نہ پڑھے بلکہ نماز کے ختم پر سجدہ سہو کرے اور اگر رکوع چھوڑ کر اُ ٹھ کھڑا ہو اور دُعائے قنوت پڑھ لے تواب رکوع کا اعادہ نہ کرے اور سجدہ سہو کرلے لیکن اگر رکوع کا اعادہ کرلیا تب بھی خیر نماز ہو گئی لیکن ایسا نہ کرناچاہیے تھا کیونکہ پہلا رکوع ثابت ہے اور دوسرا رکوع لغو ہوا اورسجدہ سہو کرنا اِس صورت میں بھی واجب ہے۔ مسئلہ : اگر بھولے سے پہلی یا دوسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھ لی تو اس کاکچھ اعتبار نہیں ہے تیسری رکعت میں پھر پڑھنا چاہیے اور سجدہ سہو بھی کرنا پڑے گا۔ مسئلہ : وتر کے قنوت میں مقتدی امام کی متابعت کرے لہٰذا اگر مقتدی کے فارغ ہونے سے پہلے امام