ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005 |
اكستان |
|
مسئلہ : گائے اُونٹ میں بجائے سات حصوں کے صرف دوحصے ہوں یعنی دو آدمی مل کر ایک گائے یا اُونٹ ذبح کریں اوراس طرح دونوں میںسے ہرایک کے حصہ میں ساڑھے تین حصے ہوتے ہوں تو یہ جائز ہے۔ کیونکہ دونوں میںسے کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہیں ہے۔ اسی طرح اگرتین یا چار یا پانچ یا چھ آدمی مل کر ایک گائے کی قربانی کریں تو جائز ہے۔ مسئلہ : چار آدمیوں نے مل کر چار بکریاں یکساں قیمت کی خریدیں اور ہر بکری پراُن میں سے ایک کا نام لگائے بغیر اِن چاروں کو ذبح کردیا گیا تو چاروں کی قربانی ہو گئی ۔ اگرچہ بہتر یہ ہے کہ ہر جانور پرایک خاص شخص کانام لگا دیا جائے کہ یہ فلاں کی ہے اوروہ فلاں کی ہے۔ مسئلہ : کسی نے قربانی کے لیے گائے خریدی اور خریدتے وقت یہ نیت کی کہ اگر کوئی اور مل گیا تو اُس کو بھی اِس گائے میں شریک کرلیں گے اور قربابی کریں گے۔ اس کے بعد کچھ اور لوگ گائے میں شریک ہو گئے تو یہ درست ہے۔ مسئلہ : ایک مالدار آدمی کی گائے خریدتے وقت شریک کرنے کی نیت نہ تھی بلکہ پوری گائے اپنی طرف سے قربانی کرنے کا ارادہ تھا تو اب اس میں کسی اور کو شریک کرنا بہتر نہیں لیکن اگر شریک کرلیا اورقربانی کی تو قربانی درست ہو گئی۔ مسئلہ : اگرمالدار کی بجائے غریب آدمی نے پوری گائے اپنی طرف سے کرنے کی نیت سے خریدی تو اُس کے لیے شریک کرنا جائز نہیں لیکن اگر کسی کو شریک کر لیا تو جس کو شریک کیا ہے اُس کی قربانی ادا ہو جائے گی لیکن اِس غریب پر واجب ہے کہ جتنے حصے اُس نے دوسروں کو دئیے اُن کا تاوان اس طرح ادا کرے کہ اگر ابھی قربانی کے دن باقی ہیں تو اتنے حصے اور قربانی کردے اور اگر قربانی کے دن گزر گئے تو اِن حصوں کی قیمت مساکین کو دیدے۔ مسئلہ : ایک شخص نے اپنی قربانی میں پوری گائے یا اُو نٹ ذبح کیا تو کُل کا کُل واجب قربانی میں شمار ہوگااور اگر ایک شخص نے اپنی قربانی میں دو بکریاں ذبح کیں تو ان میں سے ایک واجب اورایک نفل ہوگی ۔ مسئلہ : سات آدمیوں نے قربانی کے لیے گائے خریدی پھر قربانی سے پہلے اِن میں سے ایک مرگیا تواگر اُس کے وارثوں نے جو سب بالغ ہوں میت کی طرف سے قربانی کرنے کی اجازت دے دی تو سب کی قربانی درست ہو جائے گی اور اگر اجازت لینے سے پہلے باقی شرکاء نے قربانی کردی تو کسی کی قربانی درست نہ ہوگی۔