Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2005

اكستان

26 - 64
	مومن بندے کی یہی وہ ادائیں ہیں جن کے طفیل اللہ رب العزت رحمت کے خزانے کھول دیتا ہے، بڑے بڑے گنہگاروں کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اورحاجی اپنے ربِّ کریم کے دربار سے اس طرح لوٹتا ہے جیسے آج ماں کے پیٹ سے بے گناہ پیدا ہوا ہو۔ حدیث شریف میں اس خوش خبری کی صراحت ان الفاظ میںآئی ہے۔مَنْ حَجَّ فَلَمْ یَرْفَثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمٍ وَلَدَ تْہُ اُمُّہ ۔ (بخاری شریف ٢/٢٠٦) ''جس نے محض اللہ کے لیے حج کیا پس اُس نے ایسی باتیں نہ کیں جو عورتوں کے ساتھ ہوتی ہیں اورگناہ نہ کیے تو ایسا واپس ہوگا جیسا اُس روز تھا جس دن اُس کی ماںنے اسے جنا تھا''۔
	حج اجتماعی بندگی کی و اضح ترین علامت ہے ۔ حج کے دوران مومن بندہ اپنے خالق سے وحدتِ عمل کا معاہدہ کرتا ہے، وہ اپنے ہر ایک عمل سے خدا وند ِقدوس سے اپنے رابطے کی شہادت پیش کرتا ہے۔ اعمالِ حج کے دوران حاجی موت وحیات کو بہ خوبی سمجھ لیتا ہے وہ چلتی پھرتی آبادی کے اِس سیلاب سے میدانِ محشر ،اہل ِ محشر اور اہلِ محشر کی حالت کا اندازہ کرلیتا ہے کہ اصل معاملہ کیا ہے؟ سبھی لوگ دوڑ دھوپ میںلگے ہوئے ہیں تاکہ اپنے فرائض کو ٹھیک طریقے سے سمجھ لیں اور ہر فریضے کو صحیح طریقے سے ادا کریں اور کسی فریضے کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہ ہو، ان کا حساب یہیں صاف ہو جائے اور کسی بھی کوتاہی اور جرم کا دَم اُن کے ذمے باقی نہ رہے۔
	میدان ِعرفات کا منظر بھی قابل دید ہوتا ہے ،دُور دُور تک جدھر بھی نگاہ اُٹھا کر دیکھو تمام لوگ ایک ہی جیسے لباس میں متحد الشکل نظر آتے ہیں ، تاحد ِنگاہ انسانوں کا سیلاب اُمنڈتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس منظر کو دیکھنے کے بعد اسلامی تعلیمات کی عظمت،شان و شوکت اوراجتماعی بندگی کا اندازہوتا ہے یہاں کوئی شخص کمانڈروحاکم نہیں اس نظام کی تنظیم کا کوئی ناظم نہیں اور کسی کو محکومیت کا احساس نہیںبلکہ تمام لوگ یکساں ہیں، کسی کو کسی پر کوئی فضیلت وبرتری حاصل نہیں، سبھی محترم ہیں، سبھی دنیوی امتیازات سے کنارہ کشی اختیار کیے ہوئے ہیں، کسی میں مال ودولت کی ہوس اور سماجی عہدہ ومقام اور دُنیاوی شان وشوکت کے حصول کی خواہش نہیں ،سب اپنے گناہوں کی معافی کے لیے آئے ہیں، سب غوروفکر میں ڈوبے ہوئے ہیں مگر اُن کی فکر دنیا کے سلسلے میں نہیں بلکہ اُن کی فکر کا محور آخرت ہے ۔ سب اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اس یقین کے ساتھ آئے ہیں کہ اس در کے علاوہ کوئی در نہیں، ان کی آنکھوں سے توسیلِ اشک رواں ہے مگر وہ دل سے یہ کہہ رہے ہیں : '' اے اللہ ! تورحمن ہے، ہم ہزار برے ہیں لیکن ہمارے گناہوں سے زیادہ وسیع تیری رحمت کی چادر ہے''۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 9 1
4 نبی علیہ السلام کی علالت اورحضراتِ انصارپراس کااثر: 9 3
5 حضراتِ انصار کے حق میں وصیّت : 10 3
6 نبی علیہ السلام کے جملے اور حضراتِ انصار کے جوابی جملے : 10 3
7 حضرات ِانصار کے کارنامے : 11 3
8 پیشینگوئی : 11 3
9 ایک اور ہدایت : 11 3
10 وفیات 12 1
11 احکام عیدا لاضحٰی وقربانی 13 1
12 عشرہ ذی الحجہ کے فضائل : 13 11
13 تکبیرِ تشریق : 13 11
14 نمازِ عید : 13 11
15 قربانی : 14 11
16 قربانی کس پر واجب ہوتی ہے ؟ : 14 11
18 قربانی کے دن : 15 11
19 قربانی کے بدلہ میں صدقہ وخیرات : 15 11
20 قربانی کا وقت : 15 11
21 قربانی کے جانور : 16 11
22 قربانی کا مسنون طریقہ : 16 11
23 آداب ِقربانی : 17 11
24 قربانی کے متفرق مسائل : 17 11
25 قربانی کا گوشت : 18 11
26 پردہ کا حکم قرآن پاک میں 19 1
27 اجماع کی قوت : 20 26
28 اور پردہ کھینچ دیا ۔ 21 26
29 حج : اجتماعی بندگی کی علامت 24 1
30 بقیہ : پردہ کا حکم قرآن پاک 27 26
31 دینی اُمور پر اُجرت 28 1
32 قربانی کے مسائل 33 1
33 قربانی کس پر واجب ہے : 33 32
34 (2)قربانی مقیم پر واجب ہوتی ہے مسافر پر نہیں : 33 32
35 قربانی کا وقت : 34 32
36 قربانی کے جانور : 35 32
37 39 32
38 مالدار کے جانور خریدنے سے متعلق مسائل : 39 32
39 .فقیر کے جانور خریدنے سے متعلق مسائل : 40 32
40 دُوسرے کی طرف سے قربانی کے مسائل : 40 32
41 قربانی کا گوشت اور کھال 41 32
42 متفرق مسائل : 42 32
43 ذبح کے بعد کی دعا : 42 32
44 نعت النبی ۖ 44 1
45 حُسنِ ادب اوراُس کی اہمیت 45 1
46 بات چیت میں تمیز اورادب کی تعلیم : 45 45
47 تذکرة السامع کی ایک فصل کا خلاصہ : 47 45
48 طلبہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نصیحتیں : 50 45
49 عیسائیوں کا عقیدہ ابنیت کیا ہے؟ 54 1
50 عقیدۂ ا بنیت کی وضاحت : 54 49
51 عقیدۂ ا بنیت اور قرآن مجید : 54 49
52 عقیدۂ ا بنیت اور بائبل : 56 49
53 حضرت مسیح علیہ السلام کا ذاتی اقرار : 56 49
54 ''ابن ِخدا'' کا لفظ اور یونانی متن : 56 49
55 اصطلاح'' ابن ِخدا ''کی حقیقت : 57 49
56 کون کون خدا کا بیٹا ؟ : 57 49
57 ایک تسلیم شدہ حقیقت : 58 49
58 دینی مسائل 59 1
59 ( نمازِ وتر کا بیان ) 59 58
60 قنوتِ نازلہ 61 58
61 اخبارالجامعہ 63 1
Flag Counter