ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
تشریح : امام قرطبی اپنی تفسیر ص ٣١٢ میں فرماتے ہیں : ومن شرط الدّعائِ ان یّکون سلیماً من اللّحن کما انشد بعضھم ینادی ربہ باللّحن لیث کذاک اذا دعاہ لا یجیب ''کہ لیث لحن کے ساتھ اپنے رب کو پکارتا ہے جب اس انداز سے اس کو پکارے گا تو اس کی دعا قبول نہ ہوگی''۔ امام برکلی طریقہ محمدیہ ص ٢٢٥ ج٢ میں فرماتے ہیں : واقبح التّغنی ما کان فی القرآن والذّکروالدعائِ ۔ ''اوربد ترین نغمہ سرائی وہ ہے جو تلاوتِ قرآن مجیداور ذکرالٰہی اوردعاء میں ہو''۔ دعاء میں تو تضرع، زاری ، انکساری ،گریہ و زاری ہونی چاہیے اور موسیقی کے لب ولہجہ ، طرز کو دعاء سے کیا مناسبت ؟ جو سراسر خشوع کے منافی ہے۔ لہٰذا بارگاہِ الٰہی میں اپنی درخواست پیش کرنے والے کو اس شرط کا خاص اہتمام التزام کرنا چاہیے۔(جاری ہے) عوام الناس سے رئیس المناظرین حضرت اقدس علامہ محمد عبدالستار صاحب تونسوی زید مجدھم کی اپیل حضرت اقدس علامہ محمد عبدالستار صاحب تونسوی زید مجدھم فرماتے ہیں کہ اس وقت فتنوں کے اُمڈتے ہوئے سیلاب سے بچنے کے لیے تمام حضرات بروز جمعة المبارک سورة کہف کی تلاوت کا اہتمام کریں اور ہرفرض نماز میں سلام پھیرنے سے قبل مسنون دعاء اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ ایک مرتبہ ضرور پڑھیں ۔