ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
بھی کلیدی رول ادا کیا ، حجاج کرام کو سہولتیں دیں، خواتین کے لیے دفاتر میں پردے کے استعمال کی اجازت دی۔ظاہر ہے کہ یہ اقدامات فوج یا اتاترک کے سیکولرازم سے میل نہیں کھاتے تھے اس لیے انھیں گیارہ مہینے میں بارہ مرتبہ عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنا پڑا اور جب اس سے بھی کام نہ چلا تو فوج نے کمان سنبھالی۔ بالآخر مجبور ہو کر اربکان کو مئی ١٩٩٧ء میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیدینا پڑا ۔ پھر عدالتی آئین کا سہارالے کر ١٦جنوری ١٩٩٨ء کو رفاہ پارٹی پر پابندی عائد کردی گئی اورنجم الدین اربکان سمیت پارٹی کے پانچ رہنمائوں پرسیاسی سرگرمیوں میں شرکت پر روک لگا دی گئی۔ ہے وہی ساز کہن مغرب کا جمہوری نظام جسکے پردوں میں نہیں غیر از نوائے قیصری اور اب جب کہ سیاست کو طاقت نے اغوا کرلیا ہے اور سازشیں اس طرح بے نقاب ہو چکی ہیں کہ انھیں چھپایا بھی نہیں جا سکتا .............کہ شریک حکم غلاموں کو کر نہیں سکتے خریدتے ہیں فقط اُن کا جوہرِ ادراک اس شعر کی معنویت وضاحت میں آج کے سیاسی منظرنامے کو پڑھ لیجیے ۔ امریکہ کے ایک اشارے پر مسلم حکمراں خود اپنوں کو قتل اور ذلیل ورُسوا کررہے ہیں ۔ازلی دشمنوں کودوست سمجھ لینا اورچند روزہ زندگی کو حاصلِ زندگی خیال کرلینا کس قدر نادانی اوربدنصیبی ہے اور پھر اس بدنصیبی کے منحوس سائے میں وزیرستان ہو یا افغانستان ، کویت ہویا عراق ، مصرہویاسعودی عرب ،ہرجگہ غلام آقائوں کی پوری طاقت خود اپنے وطن کے ان نوجوانوں کے خلاف استعمال ہو رہی ہے جن میں ذراسی بھی اسلامی حمیت کا پاس ہے ۔ محسن ِانسانیت ۖ نے فرمایا : من اعان علی قتل مؤمن بشطر کلمة لقی اللّٰہ مکتوب بین عینیہ آئس من رحمة اللّٰہ ۔ (ابن ماجہ) جس شخص نے کسی مسلمان کے قتل میں ایک کلمہ سے بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن حق تعالیٰ کی پیشی میں اسطرح لایا جائیگا کہ اسکی پیشانی پراسطرح لکھا ہوگا کہ یہ شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم و مایوس ہے۔ آج ایک معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والا انسان بھی یہ محسوس کرکے پریشان ہے کہ مسلم حکمراں زبانِ خلق کو نقارہ خدا کیوں نہیں سمجھتے ؟ کیوں اپنے ہی ہاتھوں اپنی قوت وشوکت کو تاراج وبرباد کررہے ہیں، خود اپنے ملک کی خوش حالی اور امن وسکون کو غارت کرکے زمین کے ہر خطۂ عافیت میں نفرت وعداوت اوربم بارود کی فصل کیوں بور رہے ہیں ۔وہ ماضی کی تاریخ کو اگر نہیں پڑھ سکتے تو کل اور آج کے حالات تواُن کے سامنے ہیں؟ اگران حالات میں بھی انھیں آگہی کی توفیق نہ ملی توچند