ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
مجلس آئین و اصلاح و رعایات و حقوق طب مغرب میں مزے میٹھے اثر خواب آوری گرمی گفتار اعضائے مجالس الامان یہ بھی اک سرمایہ داروں کی ہے جنگ زرگری آگے چلئے ! جمہوریت کے نام سے مسلم شخصی حکومتوں کے خلاف ہمدردانہ طریقہ پر آمرانہ قوت کے ذریعہ جس طرح شورش برپا کی جاتی رہی اوراب تک کی جارہی ہے ۔افسوس کہ عارضی اور ذاتی مفاد کی خاطر شعوری یا لا شعوری طورپر ہم ہی اس فتنہ گری کا سامان اور اس کے ہراول دستہ ہوتے ہیں ۔ اقبال کی زبان سے سنئے : یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تو مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں ہے جمہوریت کا واویلا صرف ایک صہیونی سازش ایک صلیبی جنگ کا نقطۂ آغاز ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جب اس جمہوریت کی باگ ڈور مسلم اصول پسندوں کے ہاتھوں میں آجاتی ہے تو وہاں خود جمہوریت کا وجود ہی جمہوریت کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ مثال کے طورپر ایک نظر شمالی افریقہ کے الجزائر پر ڈالیں جس پر ١٩٤٧ء سے ١٩٦٢ء تک فرانس کا قبضہ رہا۔ پھر اس کے بعد قوم پرست شوشلسٹ یا اشتراکی عناصر کے قبضہ میں چلا گیا ۔ ١٩٨٩ء میں الجزائر کے صدر شاذلی بن جدید کے دور میں ملک کا نیا آئین بنا جس سے کثیر الجماعت نظام کے لیے راہیں ہموار ہوئیں تو اسلامک سالویشن فرنٹ کا قیام وجود میںآیا۔ دسمبر ١٩٩١ء میں جب عام انتخابات کے پہلے ہی مرحلے کا اعلان ہوا تو فرنٹ نے اس میں مظبوط سیاسی قوت کا مظا ہرہ کیا ٤٣٠ نشستوں والی قومی اسمبلی کے پہلے ہی مرحلے میں فرنٹ کو ١٩٣سیٹیں حاصل ہو گئیں ۔فرنٹ اس کامیابی سے انتخاب کا دوسرا مرحلہ جوجنوری ١٩٩٢ء میں منعقد ہوا تھا منسوخ کردیا گیا اور پھر انتخاب کا پہلا مرحلہ بھی کالعدم قرار دیدیا گیا ۔ فرنٹ کو اقتدار سے روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیاں کی گئیں اور ستم بالائے ستم یہ کیا کہ فوج کے افراد نے نقلی داڑھیاں لگا کر اسلام پسند گروپ کو بدنام کرنے کے لیے عام لوگوں کو قتل کرنے کی مہم شروع کردی ۔ اس خونی ڈرامہ میں ٨٠ہزار انسانوں کی ہلاکتوں کے بعد فرنٹ کا نام'' دہشت گرد تنظیم ''کی فہرست میںشامل کردیا گیا۔ خواب سے بیدار ہونا ہے ذرا محکوم اگر پھر سلا دیتی ہے ا س کو حکمراں کی ساحری دوسری مثال دیکھئے ! ١٩٩٦ء میں جب ترکی میں عام پارلیمانی انتخاب ہوا تو رفاہ پارٹی ١٥٣نشستیں حاصل کرکے سب سے بڑی سیاسی پارٹی کی شکل میں سامنے آئی ۔ رفاہ پارٹی کے رہنما نجم الدین اربکان نے سابق وزیرِ اعظم اور صراطِ مستقیم کی پارٹی کی رہنمائی تان سوسیلر کے اشتراک سے اپنی حکومت تشکیل کی اور جدید ترکی کے پہلے اسلام پسند وزیرِ اعظم ہونے کا شرف حاصل کیا۔ نجم الدین اربکان نے مغرب کو نظر انداز کرکے سب سے پہلا دورہ مسلم دنیا کا کیا جس میں ایران ، پاکستان ، لیبیاسرفہرست تھے۔ انہوںنے مسلم ممالک کا مشترکہ پلیٹ فارم G.S) (تشکیل دینے میں