ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2004 |
اكستان |
|
حضرت کا شجرۂ نسب یہ ہے : مولانا محمد قاسم بن شیخ اسد علی بن غلام شاہ بن محمد بخش بن علاء الدین بن ابو الفتح بن محمد مفتی بن عبدالسمیع ابن مولوی محمد ہاشم بن شاہ محمد ابن قاضی طٰہٰ ابن مفتی مبارک ابن شیخ امان اللہ بن شیخ جمال الدین ابن قاضی میراں بڑے ابن قاضی مظہر الدین بن نجم الدین ثانی ابن نورالدین رابع ابن قیام الدین بن ضیاء الدین بن نور الدین ثالث ابن نجم الدین بن نورالدین ثانی ابن رکن الدین بن رفع الدین بن بہاء الدین بن شہاب الدین ابن خواجہ یوسف بن خلیل بن صدرالدین بن رکن الدین السمر قندی ابن صدر الدین الحاج ابن اسمٰعیل شہید بن نورالدین القتّال ابن محمود بن بہاء الدین بن عبداللہ بن زکریا بن نورالدین سراج ابن شادی الصدیقی ابن وحید الدین مسعودابن عبدالرزاق بن قاسم بن محمد بن سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ و عنہم ۔ آپ کے مورث ِاعلی قاضی مظہر الدین المتوفی ٨٧٨ھ/١٤٧٣ء خراسان سے ہندوستان آئے اور یہاں قضاء کے عہدے پر سرفراز ہوئے۔ ان کے فرزند قاضی میراں بڑے بلند پایہ عالم تھے۔ سلطان بہلول نے ان کو جاگیر اور نانوتہ کا منصب ِقضاء عطا کیا۔مولوی محمد ہاشم عہد ِشاہجہاں میں دربارِ شاہی کے مقرب تھے ۔( تاریخ دیوبند ص١٢٠ تا ١٢٢) جس طرح حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ کو بانی دارالعلوم کہنا اور ماننا ضروری ہے اسی طرح یہ جاننا اور ماننا بھی ضروری ہے کہ منجانب اللہ دارالعلوم کا ڈھانچہ حضرت شیخ الہند کے زمانہ سے آج تک علوم ِحضرت نانوتوی کاگھر بن گیا جو آج تک چلا آرہا ہے اور دنیا بھر میں یہ سلسلہ پھیل چکا ہے اللّٰھم تقبل وبارک وزد ا وریہی حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ کی شروع دن سے خواہش اور نیت تھی جزاہ اللّٰہ عنا خیرالجزائ۔ سلسلۂ اسناد : مختصراً ہمارا علمی شجرہ اس طرح ہے : ''از حضرت مدنی قدس اللہ سرہ از حضرت شیخ الہند نوراللہ مرقدہ از حضرت اقدس مولانا نوتوی قدس سرہ از حضرت شاہ عبدالغنی صاحب از حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب از حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب از حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمہم اللہ''۔ حضرت شیخ الہند نے اس طرح علم حاصل کیا کہ ١٢٨٤ھ میں کنز الدقائق، میبذی، مختصرالمعانی وغیرہ دارالعلوم دیوبند میں پڑھ کر سالانہ امتحان دیا۔ آئندہ سال ہدایہ، مشکٰوة شریف، مقامات وغیرہ میں امتحان دیے۔ ١٢٨٦ھ میں کتب