ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
دعاء کی اقسام اور ہاتھ اُٹھانے کی کیفیت مبسوط سرخسی میں امام محمد بن حنفیہ سے منقول ہے کہ دعا کی چار قسمیں ہیں : (١) دعاء رغبت : اس میں بطنِ کف آسمان کی طرف ہوں۔ (٢) دعاء ر ہبت : اس میں پشتِ دست اپنے چہرے کی طرف ہوں۔ (٣) دعا تضرع : اس میں حنصرو بنصر دونوں اُنگلیوں کو بند کرے اوروسطی اور ابہامہ کا حلقہ بنائے اور مسبحہ سے اشارہ کرے۔ (٤) دعاء خفیہ : اس میں بندہ صرف دل سے عرض کرے اور زبان نہ ہلائے۔ (مراقی مع الطحطاوی ص ٢٠٦) (٥) دعاء کے بعد دونوں ہاتھوں کا چہرے پر پھیر لینا بھی امر مسنون ہے : حضرت سائب ابن یزید اپنے والدِ مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ۖ جب دعا مانگتے اور اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے تو اپنے منہ پر دونوں ہاتھوں کو پھیر تے تھے۔ (بیہقی ) اورحضرت عمر راوی ہیں کہ رسولِ خدا جب دعا میں اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے تو انہیں اُس وقت تک نہ رکھتے تھے جب تک اپنے منہ پر نہ پھیر لیتے ۔ (ترمذی) اور تعلیق الصبیح ص٥٢ج٣ پر اس کا یہ فلسفہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ''واما مسح الوجہ بھما فی خاتمة الدعائِ فنراہ من طریق التیمن والتفاؤل فکانہ یشیر الٰی ان کفیہ ملئتاالبرکات السماویة والانوارالالھیة فھو یفیض منھما علٰی وجھہ الذی ھو اولٰی الاعضائِ بالکرامة ''۔ '' دعا کے خاتمہ پر اپنے دونوں ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنا بطورِ تیمن اور نیک فالی کے ہے اور گویا وہ اس بات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ میری ہتھیلیاں برکات ِسماویہ اور انوارِ الٰہیہ سے مملو ہو چکی ہیں اور وہ اشرف الاعضاء یعنی اپنے چہرے کو ان سے مستفیض کررہا ہے''۔ (ہکذا فی تحفة الاحوذی ص٣٢٩ ج ٩) مسئلہ : ایک ہاتھ کا چہرے پر پھیرنا متکبرین کا فعل ہے ۔ ولا یمسح بیدٍ واحدةٍ لانہ فعل المتکبرین ۔ (طحطاوی)