ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
حضرت ابو ہریرہ کی احادیث کی جانچ : اب ان کی حدیثوں کو پرکھا گیا تو یہ بیان تو کرتے ہیں احادیث اور خیال سے کرتے ہیں اور صحیح کرتے ہوں گے گمان بھی ٹھیک ہے لیکن پھر بھی دیکھو تو سہی۔ تو اب پھر (محدثین کو) یہ ملا کہ فلاں قسم کی جو روایت جو انھوں نے بیان کی ہے وہ فلاں صحابی نے بھی بیان کی ہے اور فلاں قسم کی جو ہے وہ فلاں نے بیان کی ہے تو سب حدیثیں دوسرے لوگوں کے بیانات سے مطابق ہو جاتی تھیں، اور فتوحات جتنی ہوتی گئیں صحابہ کرام دنیا میں پھیلتے چلے گئے اب کوئی کہیںہے کوئی کہیں ہے ۔ لیکن پھر بھی اِن کی روایات اُن کی روایات سے ملتی جلتی ہیں تو اس بناء پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہہ کر کہ پتا نہیں یہ حدیثیں کہاں سے اتنی لے آتے ہیں اور کہاں سے آگئیں ،یہ کہہ کر شک ڈالنا یا انھیں چھوڑ دینا یہ کوئی کر ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ ساری کی ساری منطبق ہیںاور تطبیق دے کر دیکھ لی گئیں وہ سب روایتیں اُن کی صحیح بن جاتی ہیں اور روایتیں( آپس میں) مل جاتی ہیں ایک سے دوسری ، دوسری سے تیسری ۔ تین تین صحابی چار چار صحابی اس قسم کی روایتیں روایت کررہے ہیں ۔ عبداللہ بن عمر وسے کثرتِ روایات اور اُس کی وجہ : یہ فرماتے تھے کہ مجھ سے زیادہ حدیثیں اور کسی کو آتی نہیں ہوں گی سوائے عبداللہ بن عمروبن عاص کے کیونکہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کو جناب رسول اللہ ۖ نے اجازت دے دی تھی کہ تم لکھ لیا کرو فانہ کان یکتب ولااکتب وہ لکھا کرتے تھے اور میں لکھا نہیں کرتا تھا ،تو مجھے توبس زبانی یاد ہیں اور شک ہوتا نہیں مجھے، تردد ہوتانہیں مجھے اور تردد نہ ہونا جو ہے وہ بھی رسول اللہ ۖ کا معجزہ تھا۔آپ نے ایک دن فرمایا تھا کہ میں اس وقت بیان کررہا ہوں اور جو بات بھی بیان کررہاہوں کوئی آدمی کپڑا پھیلادے اور پھر جب میں فارغ ہوں بیان سے تو کپڑے کو اکٹھا کرکے اپنے سینے سے لگالے توبس اُسے یاد رہے گا تو انہوں نے ایسا ہی کیا توبات اُس حدیث کی معلوم ہوتی ہے جوواقعہ جو بات جو گفتگو اس مجلس میں آپ نے فرمائی ہے وہ گھنٹہ بھر کی ہوگی ڈیڑھ گھنٹے کی ہوگی دوگھنٹے کی ہوگی بات توتھی وہ ، لیکن برکت اس کی پھر ایسی ہوئی کہ ساری عمر اور ساری حدیثوں کے بارے میں یہی حال رہا، جو جناب رسول اللہ ۖ کی زبانِ مبارک سے یہ سن لیتے تھے بس وہ پکا یادہو جاتا تھا وہ نہیں بھولتے تھے ،توان کے لیے آپ نے دعاء فرمائی اور اس دُعا کی برکات اوراثرات اِن کو پہنچے ہوں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخرت میں ان حضرات کا ساتھ نصیب فرمائے ۔ آمین،ختتامی دُعائ..................