ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
قسط : ٢ دعاء کی افادیت و اہمیت ( خطیب ِاسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان صاحب ) دُعا کے فوائد و ثمرات : دُعا اگر بارگاہِ الٰہی میں قبول ہوجائے تو اِس سے بڑھ کر سعادت اور خوش نصیبی اور کیا ہو سکتی ہے ۔ یہ تو بڑا ہی اعلیٰ مقام ہے۔ دعا بظاہر اگرقبول بھی نہ ہو تب بھی اپنے رب سے اِس بہانے مناجات اور سرگوشی کی جو نعمت حاصل ہوجاتی ہے وہ کیا کچھ کم سعادت ہے۔ دعاء کے فوائد ِجلیلہ سے ایک فائدہ تو یہ ہے کہ قلبِ انسانی کو اپنے مالک و خالق سے نسبت صحیح حاصل ہوجاتی ہے ۔اسے پتہ لگ جاتا ہے کہ ارض وسما میں مدبر اُمور کون ہے۔ وہ جان جاتا ہے کہ اس کی جان کس کے قبضہ میں ہے۔ اس کا ایمان خدا حی وقیوم پر کامل ہوجاتا ہے ۔ اس کا اعتماد قریب و مجیب کی ہستی پر مکمل ہوجاتاہے ۔رب العالمین کے سمع، بصر اور علم وقدرت کی صفات پر اُس کا وثوق مستحکم ہوجاتا ہے ۔بندہ کو اپنی بے کسی بلکہ کل عالم کی درماندگی آشکارا ہوجا تی ہے ۔یہی وہ عرفان ہے جس سے بندہ خود اپنی قدروقیمت سے آگاہ ہوجاتا ہے او ر یہی وہ معرفت جس سے اُس کے سامنے کچھ کچھ شانِ الوہیت جلوہ گر ہوتی ہے ۔یہ ہزار منفعتوں کی ایک منفعت ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے انبیاء اور فرشتے شب و روز ذکر،دعا اورتسبیح واستغفار کو اپنا وِرد بنائے رکھتے ہیں ۔مبارک ہے وہ انسان جسے دعا مانگنا آجائے، مبارک ہے وہ انسان جسے دعا مانگنے والوں کے زمرہ میں جگہ مل جائے ۔ دعا کی منفعت خود لذت دعا ہے اوریہ وہ فائدے ہیں جو آغاز کار میں عطا فرمائے جاتے ہیں۔ پھر اس دعا کے نتیجے میں مومن بندے کو تسکینِ رُوح اور اطمینانِ قلب کی جو دولت حاصل ہوتی ہے اس کی برکتوں کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے : الابذکر اللّٰہ تطمئن القلوب (ترجمہ) سنو! اللہ کے ذکر ہی سے دل اطمینان و سکون سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ اور سکون قلب کی وہ دولت ہے جس کے لیے بھر پور خزانوں والے