Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004

اكستان

49 - 65
	٣۔  ابو دائوو ترمذی وغیرہ میں حضرت سلمان  سے روایت ہے کہ آنحضرت  ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حیّ اور سخی ہیں جب بندہ اُس کے آگے ہاتھ پھیلاتا ہے تو اُسے خالی اور نامراد واپس کرتے شرم آتی ہے۔(زین الحلم شرح عین العلم ص ١٠٢ ج١)
	اور تعلیق الصبیح ص٥٢ج ٣ میں ہے کہ دعا کے اندر ہاتھ اُٹھانے کی سنت اولین وآخریں سے جاری چلی آرہی ہے اور اس کا فلسفہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کے حضور انتہائی عجزوابتہال اور تضرع کا مظاہرہ کرنا دعا کے آداب میں سے ہے تو پسندیدہ بات یہی ہے کہ اخلاص کے ساتھ قولاً وفعلاً اپنے عجز و انکسار کا اظہار کیا جائے چنانچہ اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء کرنا اور ساتھ ساتھ اپنی احتیاج ومسکنت کا اعتراف کرنا ''تضرع قولی'' ہے اور اس کے ساتھ اللہ کی جناب میں دست ِسوال دراز کرنا ''تضرع فعلی'' ہے اور ان دونوں کے جمع ہونے سے اجابتِ دعا کی اُمید زیادہ قوی ہوجاتی ہے ۔
	اور ملا علی قاری شرح اربعین ص ٨٦ پر بیان فرماتے ہیں کہ بندے کادعا کے وقت ہاتھ اُٹھانے سے بندہ کی ذات و عاجزی اور انکساری وافتقار کا عجیب مظاہرہ ہوتا ہے۔ 
ہاتھ اُٹھانے کی ہیئت و کیفیت کا بیان 
 ١۔ دعا ء میں ہاتھ کس قدر بلند کیے جائیں  :
	دونوں ہاتھوں کا اِس قدر اُونچا کیا جائے کہ سینے یا کندھوں کے مقابل ہوجائیں اور سینے کے قریب ہوں بلکہ سامنے کی سمت میں بڑھے ہوئے ہوں اور ہاتھوں کو اُٹھانے کایہی اوسط درجہ ہے اور آنحضرت  ۖ دُعا کے وقت اکثر اپنے ہاتھوں کو اتنا ہی اُٹھاتے تھے ۔باقی جن احادیث سے ہاتھوں کو زیادہ اُوپر اُٹھانا معلوم ہوتا ہے تو یہ صورت بعض اوقات پر محمول ہے یعنی جب دعا ء میں بہت ہی زیادہ استغراق ، مبالغہ اور محویت منظور ہوتی تھی مثلاً استسقاء یا سخت آفات ومصائب کے وقت تو اُس موقع پر اپنے ہاتھوں کو اتنے اُٹھاتے تھے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی چنانچہ علامہ طحطاوی حاشیہ مراقی ص ١٧٣پر فرماتے ہیں  : 
''وفی الحِصن الحصِین وشرحہ ان یرفعھما حذائَ منکبیہ باسطاً کفیہ نحوالسمائِ لانھا قبلة الدعائِ (١ھ)  واما ماروی انہ کان یرفع یدیہ حتی یرٰی بیاض ابطیہ فمحمول علٰی بیان الجواز او علٰی حالة الاستسقاء ونحوھا من شدّة البلائِ والمبالغة فی الدعائِ''۔
	اوراسی مقام پر علامہ طحطاوی بعض افاضل سے نقل فرماتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہاتھوں کو خواہ سینے تک اُٹھایاجائے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
57 اس شمارے میں 3 1
58 حرف آغاز 4 1
59 درس حدیث 6 1
60 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کاقوی حافظہ 6 59
61 ہمیشہ جوان رہے : 6 59
62 تکلیفوں پر صبر : 7 59
63 دینی طلباء کی تعریف قرآن میں : 7 59
64 مسجد میں سونا مکروہ ہے سوائے...... : 7 59
65 محبت کی دعاء : 8 59
66 کثرت روایات کی وجہ اور یادداشت کا امتحان : 8 59
67 حضرت ابو ہریرہ کی احادیث کی جانچ : 9 59
68 عبداللہ بن عمر وسے کثرتِ روایات اور اُس کی وجہ : 9 59
69 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 10 1
70 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 11 1
71 ٣۔ مدرسہ کے مہتمم صاحبان : 13 70
72 ٤۔ یہ تاریخی تبدیلی کب سے؟ : 13 70
73 وفیات 18 1
74 اقبال کے آئینہ گفتار میں 19 1
75 کمال ِ انسانی کے راز 26 1
76 اخلاق ِنبوت ۖ کی چند جھلکیاں 29 1
77 انسانیت کے نجات دہندہ : 30 76
78 سراپا شفقت : 31 76
79 منبع جودوسخا : 31 76
80 پیکر شرم وحیا : 32 76
81 رحمتِ عالم : 32 76
82 بہترین شوہر : 34 76
83 علماء اہلِ سنت والجماعت دیوبند اور عصر ہذا کے معتزلہ کے مابین فاصلہ 36 1
84 دعاء کی افادیت و اہمیت 43 1
85 بقیہ : دعاء کی افادیت و اہمیت 42 84
86 دُعا کے فوائد و ثمرات : 43 84
87 رُوح دُعاء : 44 84
88 آدابِ دعاء : 44 84
89 ہاتھ اُٹھانے کی ہیئت و کیفیت کا بیان 49 84
90 ١۔ دعا ء میں ہاتھ کس قدر بلند کیے جائیں : 49 89
91 دعاء کی اقسام اور ہاتھ اُٹھانے کی کیفیت 52 84
92 سلام بدرگاہِ خیر الانام علیہ الصلٰوة والسلام 54 1
93 مسواک کے دینی و طبی فوائد 55 1
94 مسواک کا حکم کیوں نازل ہوا؟ : 55 93
95 مسواک تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے : 55 93
96 مسواک احادیث کی روشنی میں : 55 93
97 نبی کریم ۖ کے مسواک کرنے کے اوقات : 56 93
98 مسواک کا ساتھ رکھنا : 56 93
99 گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک : 56 93
100 گھر سے نکلتے وقت مسواک : 56 93
101 روزہ دار کے لئے مسواک : 56 93
102 تلاوت ِقرآن کے لئے مسواک : 56 93
103 مسواک کی فضیلت : 57 93
104 اگر مسواک نہ ہو تو انگلی کو مسواک بنالیں : 57 93
105 برش کا حکم : 57 93
106 خواتین کے لئے مسواک : 57 93
107 مسواک کے طبی ورُوحانی فوائد : 58 93
108 مالِ محمود اور مالِ مذمُوم 59 1
109 دینی مسائل 61 1
110 ( قضا نمازوں کے پڑھنے کا بیان ) 61 109
111 اہم اعلان 64 1
Flag Counter