ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
سے جوانی سے متمتع فرما۔تو وہ بہت عمرکے ہوگئے اور جوان تھے جیسے اُنھیں بڑھاپا آیا ہی نہیں، اس طرح کے واقعات موجود ہیں۔ تکلیفوں پر صبر : ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بڑی تکلیف اُٹھاتے تھے اور رسول اللہ ۖ کے پاس سے نہیں جاتے تھے۔ اتنی اُٹھاتے تھے کہ کچھ ملتا ہی نہیں تھا کھانے کو ، کئی کئی وقت کے فاقے ہوجاتے تھے اور کسی سے نہیں کہتے تھے کہ مجھے فاقہ ہے تکلیف ہے بالکل کسی کو نہیں بتاتے تھے۔ دینی طلباء کی تعریف قرآن میں : قرآن پاک میں بھی ہے للفقراء الذین احصروا فی سبیل اللّٰہ اُن فقرا کے لیے جو خدا کی راہ میں محصور (اورمصروف)ہیں(دینی خدمات کے )گھیرے میں آئے ہوئے ہیں لا یستطیعون ضربا فی الارض وہ زمین میں چل پھر نہیں سکتے ۔ کیا مطلب ہوا کون ہیں یہ لوگ ،یہ اُن حضرات کے بارے میں ہے جو طالب علم تھے''اصحابِ صفہ ''تھے ۔ رسول اللہ ۖ کی خدمت میں رہتے تھے اوراس مقصد سے کہ ہم ہر چیز سیکھتے رہیں گے وہ طالب علم ہوئے گویا سب سے پہلا مدرسہ جو اسلام میں ہے وہ اصحابِ صفہ کا ہے رضوان اللہ علیہم اجمعین ۔اور اللہ تعالیٰ ہمارے مدارس کو بھی قبول فرمائے اس ضمن میں لے لے تو یہ بہت بڑی چیز ہوگی تو اُن کا یہ حال تھا کہ کانوا اُنا سا فقراء یعنی بالکل کچھ نہیں تھا ان کے پا س لیکن ایسے لوگ تھے یہ کہ کسی کے خرچہ کی ذمہ داری ان کے سر نہیں تھی جن کے سرخرچے کی ذمہ داری کسی کی نہ ہو بال بچے بیوی یا والدین کی ذمہ داری نہ ہو وہ آدمی وہاں رہتے تھے۔اب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی مسلمان ہوئے ہیں تو اپنے علاقے سے آئے ہیں کوئی ذمہ داری نہیں تھی خاص ا ورحضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ شادی سے پہلے وہ بھی رہتے رہے ہیں اصحاب صفہ میں ۔ مسجد میں سونا مکروہ ہے سوائے...... : مسجدمیں سوجایا کرتے تھے آپ کنت انام فی المسجد یہ اُن کا جملہ آتا ہے کہ میں مسجد میں سوجایا کرتاتھا۔ مسجد میں سونا جو ہے وہ اُسی کے لیے ہے جو مسجد ہی میں رہتا ہو جس کی ایک مجبوری ہو یا معتکف ہو باقی جو ہیں انھیں نہیں سونا چاہیے، مسجد سے باہر سونا چاہیے ۔مسجد میں سونا جو ہے وہ مکروہ ہے۔ اس میں ایساحال اُن پر ہوتا تھا کہ وہ بیہوش ہوجاتے تھے اور زبان سے مانگتے نہیں تھے کسی سے بھی، تو قرآن پاک میں ہدایت آئی ہے کہ یہ جو صدقات کرتے ہو یہ ان(دینی طلباء ) کے لیے خرچ کرو احصروا فی سبیل اللّٰہ جو خداکی راہ میں یعنی طلبِ دین میں طلبِ علم دین