ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2004 |
اكستان |
|
مسواک کے دینی و طبی فوائد ( محتر مہ طاہرہ کوکب صاحبہ ) مسواک کے لغوی معنی ''رگڑنے'' یا ''ملنے'' کے ہیں ۔ علماء کی اصطلاح میں مسواک اس لکڑی کو کہا جاتا ہے جو دانتوں پر ملی یا رگڑی جائے جس سے دانتوں کی زردی وغیرہ دور ہوجائے۔ مسواک کا حکم کیوں نازل ہوا؟ : حدیث شریف میں ہے کہ ابتداء اسلام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے لئے نیا وضو کرنے کا حکم تھا خواہ آپ پہلے سے باوضو ہوں یا بغیر وضو کے، لیکن جب ہر نماز کے لئے وضو کرنا آپ کے لئے تکلیف دہ ہونے لگا تو اللہ تعالیٰ نے اس حکم کو منسوخ فرما کر ہر نماز کے لئے مسواک کرنے کا حکم دے دیا۔ مسواک تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے : سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ چار چیزیں انبیاء علیہم السلام کی سنتوں میں سے ہیں : (١)ختنہ کرنا (٢)عطر لگانا (٣)مسواک کرنا (٤)نکاح کرنا۔ مسواک میں اس سے بڑھ کر اور کیاخوبی ہوگی کہ سیدالانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب عمل ہونے کے ساتھ ساتھ سابقہ تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت بھی ہے۔ مسواک احادیث کی روشنی میں : ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''مسواک منہ کی پاکیزگی اور اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کا موجب ہے۔'' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ''اگر مجھے اپنی امت کی مشقت اور دشواری کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''مسواک نصف وضو ہے اور وضو نصف ایمان ہے۔''